• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گردوں کی صحت برقراررکھنے کیلئے پرہیز کیاجائے،طبی ماہرین

لاہور(جنرل رپورٹر)گردے قدرت کا انمول تحفہ ہیں جن کا کوئی نعم البدل نہیں ہو سکتا،اگر انسانی جسم میں گردے کام کرنا چھوڑ دیں تو خون میں یوریا سمیت فاسد مادوں کی بڑھتی ہوئی مقدار انسانی جسم کو تیزی سے ناکارہ بنا کر موت کی طرف دھکیل دیتی ہے۔اسی طرح بلڈ پریشر اور ذیابیطس کے امراض گردوں کی خرابی کا بڑا سبب بنتے ہیں لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ گردوں کی صحت کو برقرار رکھنے کیلئے احتیاطی تدابیر اور کھانے پینے میں مضر صحت اشیاء کے استعمال کے پرہیز کو یقینی بنایا جائے۔ان خیالات کا اظہار پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ و امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر نے "گردوں کی صحت اور ہماری ذمہ داری "کے موضوع پر منعقدہ لاہور جنرل ہسپتال میں آگاہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پروفیسر آف یورالوجی ڈاکٹر خضر حیات گوندل،ایم ایس ڈاکٹر خالد بن اسلم، انچارج نیفرالوجی ڈاکٹر یاسر حسین نے گردوں کی بیماریوں، احتیاطی تدابیر اور بچاؤ سے متعلق مفید معلومات فراہم کیں۔اس موقع پر طب سے وابستہ افراد بڑی تعداد میں موجود تھے۔ پروفیسر خضر حیات گوندل نے کہا کہ اشیائے خوردونوش میں ملاوٹ، صاف پانی کی عدم دستیابی، کیمیکلز، اینٹی بائیٹک ادویات کابے جا استعمال، کشتہ جات، شراب نوشی وغیرہ گردوں کو ناکارہ بنانے کی اہم وجوہات ہیں جن سے اپنے آپ کو بچا کر گردوں کی صحت کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ گردے نہ صرف خون کی صفائی کرتے ہیں بلکہ ہماری صحت کا دارومدار اُن کی صحت سے وابستہ ہے جبکہ ان کی خرابی مرد اور عورت دونوں کی صحت کی خرابی کا باعث بن سکتی ہے۔ طبی ماہرین نے کہا کہ دنیا بھر میں 85کروڑ سے زائد افراد گردوں کے مختلف ا مراض میں مبتلا ہیں،ہر10میں سے ایک فرد کو" کرونک کڈنی ڈائزیز" لاحق ہے،عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2040تک دنیا بھر میں اموات کی یہ پانچویں بڑی بیماری ہوگی،اس مرض میں خرابی کی وجوہات میں ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، موٹاپا، دل اور خون کی شریانوں سے متعلق بیماریاں شامل ہیں۔پروفیسر خضر حیات گوندل نے کہا کہ پیدائشی طور پر گردہ ناکارہ یا خراب ہو تو فوری مستند معالج سے رجوع کرنا چاہیے اور ہر شخص کو سال میں 2مرتبہ گردوں کے مکمل ٹیسٹ کروانا چاہئیں نیز پتھری ہونے کی صورت میں فوری طور پر یورالوجسٹ سے رجوع کیا جائے۔ ایم ایس ڈاکٹر خالد بن اسلم کا کہنا تھا کہ جنرل ہسپتال میں گردوں کے امراض کے علاج کیلئے جدید طبی سہولیات کے علاوہ روزانہ کی بنیاد پر آؤٹ ڈور میں ڈاکٹرز موجود ہوتے ہیں ۔ڈاکٹر یاسر حسین کا کہنا تھا کہ گردہ ناکارہ ہونے کی صورت میں مریض کو ڈائلسز کروانے پڑتے ہیں جو انتہائی مہنگا اور طویل پروسیجر ہوتا ہے اور کئی مریضوں کو ہفتے میں 2تا3 بار بھی ڈائلسز کی ضرورت درپیش ہوتی ہے، حکومت پنجاب کی پالیسی کے تحت ایل جی ایچ میں ڈائلسز مفت کیے جا رہے ہیں اور ہیپاٹائٹس کے مریضوں کیلئے الگ مشینیں مختص ہیں تاکہ دیگر افراد متاثر نہ ہوں۔ پروفیسر الفرید ظفر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خواتین میں درد کی ادویات کے استعمال کا تناسب زیادہ ہوتا ہے جو ان دواؤں کے بے تحاشہ استعمال سے گردوں کے عمل کو متاثر کرتی ہے۔
لاہور سے مزید