اسلام آباد، راولپنڈی، کراچی (نمائندگان جنگ) پاکستان بارکونسل، پنجاب بار کونسل اور سندھ بار کونسل کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ سے متعلق قانون سازی قابل ستائش ہے، آرٹیکل 184(3) کے مقدمات میں متاثرہ فریق کو اپیل کا حق دینے سے فریقین کیلئے فائدہ مند ہوگا۔سندھ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ عدالتی اصلاحات عدلیہ کی آزادی کو تقویت دیگا، عام آدمی کی انصاف تک رسائی کو بہتر بنائے گا، پنجاب بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے کہا آرٹیکل 184 (3) کے مقدمات میں اپیل کا حق فریقین کیلئے فائدہ مند ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کو پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین ہارون الرشید اور چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی حسن رضا پاشا کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس اختیار کے استعمال کا طریقہ کار طے کرنا پاکستان بار کونسل کا دیرینہ مطالبہ ہے، ترمیم سے آرٹیکل 184(3) کے استعمال سے متاثرہ فریقوں کو اپیل کا حق مل گیا ہے، اپیل کا حق متاثرین اور عوام کے لئے بہت مفید ہے، اہم اور فوری نوعیت کے کیسز 14؍ دن کے اندر سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ترمیم بھی خوش آئند ہے۔ ادھر چیئر مین پنجاب بار کونسل بشارت اللہ خان اور چیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی پنجاب بار کونسل طاہر رشید نے کہا کہ آرٹیکل 184(3)کےمقدمات میں متاثرہ فریق کو اپیل کا حق دینے سے فریقین کیلئے فائدہ مند ہوگا۔انہوں نے کیسز فکس کرنے کے طریقہ کار کو بدلنے کو بھی سراہا اور کہا کہ اس سے عوام کو فائدہ ہوگا اور غیر معینہ مدت کیلئے جن کے کیسسز نہیں لگائے جاتے تھےان کو بھی ریلیف ملے گا۔پنجاب بار کونسل کے رہنماؤں نے وکلاء تحفظ اور وکلاء بہبود بل2023کی منظوری پر بھی وفاقی حکومت خاص کروفاقی وزیر قانون اعظم تارڑ اور ممبر پاکستان بار کونسل کا شکریہ اد کیا گیا۔ دوسری جانب سندھ بار کونسل نے بدھ کو مجوزہ سپریم کورٹ (عمل اور طریقہ کار) بل 2023ء کو سراہا اور اس کی تعریف کی جس کے تحت پارلیمنٹ نےصورتحال کے تدارک کے لیے بالآخر اپنی قانون سازی کی ذمہ داری سنبھال لی ہے۔ ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے سندھ بارکونسل نے کہا کہ یہ اقدام عدلیہ کی آزادی کو تقویت دیگا اور اسکے کام میں زیادہ شفافیت لائے گا اور عام آدمی کی انصاف تک رسائی کو بہتر بنائے گا، اس کے علاوہ اس ایکٹ کا پوری قانونی برادری کو خیر مقدم کرنا چاہیے۔سندھ بار نے کہا کہ یہ بار کا مطالبہ ہے کہ سوموٹو شروع کرنے کے اختیارات کو منظم اور منظم کیا جائے اور چیف جسٹس کی انفرادی خواہش پر انحصار نہ کیا جائے۔ایس بی سی نے سپریم کورٹ کے ججوں سید منصور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل کے تحریر کردہ فیصلے کی بھی تعریف کی۔