اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی سے مکالمہ کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا 8اکتوبر کوئی جادوئی تاریخ ہے جو اس دن کچھ نہیں ہوسکتا، کیوں8ستمبر یا8اگست کی تاریخ نہیں دی جاسکتی، کیوں ان دنوں میں الیکشن نہیں ہوسکتے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بنیادی حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے آئین کی تشریح ہو گئی ہے، آرٹیکل 218ـ3 ارٹیکل 224 سے بالاتر کیسے ہوسکتا ہے، سجیل سواتی نے کہا کہ آرٹیکل 218ـ3 شفاف منصفانہ انتخابات کی بات کرتا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شفاف انتخابات نہیں ہوں گے تو کیا ہو گا؟ سجیل سواتی نے جواب دیا کہ الیکشن شفاف نہ ہوں تو جمہوریت نہیں چلے گی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ساز گار ماحول کا کیا مطلب ہے کہ کوئی کسی پر انگلی نہ اٹھائے، چھوٹی موٹی لڑائی جھگڑے تو ہر ملک میں ہوتے ہیں، اصل معاملہ یہ ہے کہ اسلحہ کا استعمال نہ ہو، اگر معمولی جھگڑا بھی نہیں چاہتے تو ایسا نظام بنائیں لوگ گھر سے ہی ووٹ کاسٹ کریں، سمندر پار پاکستانی ووٹ کا حق مانگتے ہیں، سپریم کورٹ کا حکم بھی موجود ہے، الیکشن کمیشن نے ابھی تک سمندر پار پاکستانیوں کی ووٹنگ کے لیے کچھ نہیں کیا، حکومت سے پوچھتے ہیں کہ 6ماہ کا عرصہ کم ہو سکتا ہے یا نہیں۔