کراچی(ٹی وی رپورٹ/جنگ نیوز/نمائندہ جنگ)الیکشن کیس،سپریم کورٹ کا لارجر بنچ ٹوٹ گیا، عدالت عظمی نے کہا کہ 4رکنی بنچ انتخابات کے التوا کے خلاف کیس کی سماعت آج کرے گا، جسٹس امین بنچ کا حصہ نہیں ہوں گے، جسٹس امین الدین نے کہا کہ جسٹس فائز عیسی کے فیصلے کے تناظر میں مقدمہ سننے سے معذرت کرتا ہوں، مختصر حکم نامے میں لکھا ہے کہ اختلافی نوٹ لکھے گئے ہیں، جسٹس شاہد وحید کا اختلافی نوٹ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بنچز کی تشکیل چیف جسٹس کا انتظامی اختیار ہے، جسٹس فائز عیسی اور جسٹس امین الدین کو اعتراض تھا تو معذرت کرسکتے تھے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے تناظر میں موجودہ بنچ زیرغور کیس پر کارروائی جاری رکھے گا تو میں اس سے الگ ہوجاؤں گا، کوئی مثبت جواب نہ ملنے پر وہ کمرہ عدالت سے اٹھ کر چلے گئے۔ نمائندہ جنگ کے مطابق سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کی جانب سے ’پنجاب میں عام انتخابات موخر کرنے کے فیصلے‘ کیخلاف تحریک انصاف کی اعلی قیادت کی جانب سے دائر آئینی درخواست کی سماعت کے دوران جسٹس امین الدین خان نے کیس کی سماعت سے معذرت کرلی جس کے بعد بنچ ٹوٹ گیا، باقی ماندہ ججوں پر مشتمل چار رکنی لارجر بنچ آج کیس کی سماعت کرے گا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازلاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس امین الدین خان پر مشتمل پانچ رکنی بنچ نے جمعرات کو کیس کی سماعت شروع کی تو چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ میرے ساتھی جج، جسٹس امین الدین خان کچھ کہنا چاہتے ہیں، جس پر جسٹس امین الدین خان نے کیس کی مزید سماعت سے معذرت کرتے ہوئے قرار دیا کہ پچھلے روز کے عدالتی فیصلے کے تناظر میں اگر موجودہ بنچ زیرغور کیس پر کارروائی جاری رکھے گا تو میں اس بنچ سے الگ ہوجاؤں گا، جس پر کوئی مثبت جواب نہ ملنے پر وہ کمرہ عدالت سے اٹھ کر چلے گئے اور بنچ ٹوٹ گیا، بعد ازاں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے چیمبر میں نئے بنچ کی تشکیل کے حوالے سے باقی ماندہ فاضل ججز میں طویل مشاورت کے بعد عدالتی معاون نے کمرہ عدالت میں آکر اعلان کیا کہ جسٹس امین الدین خان کے بغیر ہی بنچ جمعہ کو ساڑھے گیارہ بجے کیس کی سماعت کرے گا، واضح رہے کہ بدھ کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس شاہد وحید پر مشتمل خصوصی بنچ نے ایک ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی اس دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین خان نے اکثریتی فیصلہ جاری کرتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 184(3)کے تحت چیف جسٹس آف پاکستان کے عوامی اہمیت کے معاملات پر ازخودنوٹس لینے اور درخواستوں کو سماعت کے لئے مقرر کرنے کے حوالے سے قواعد و ضوابط کی تشکیل تک سپریم کورٹ میں زیر سماعت اس نوعیت کے تمام مقدمات کی سماعت موخر کرنے کا حکم جاری کیا تھا جبکہ جسٹس شاہد وحید نے فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔