کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر بحری امور فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کو عمران خان کی کابینہ میں دوبارہ شامل ہونے کیلئے مجبور کیا گیا تھا، ہمیں اچانک حکم دیا گیا کہ دوبارہ عمران خان کی کابینہ جوائن کرلیں، ہم نے پوچھا مطالبات پور ے ہوئے بغیر کابینہ میں دوبارہ کیسے شامل ہوں، ایم کیو ایم نے انکار کیا توا یم کیو ایم کے سات کارکنوں کو گرفتار کر کے ٹارچر کیا گیا، ایم کیو ایم کو مجبوراً عمران خان کی کابینہ میں دوبارہ شامل ہونا پڑا، چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بار کونسل حسن رضا پاشا نے کہا کہ سپریم کورٹ میں جو تقسیم آج نظر آرہی ہے پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد آئینی مسئلہ ختم نہیں ہوگا،سابق صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن شعیب شاہین نے کہا کہ حکومت ریویو میں نہیں جارہی سپریم کورٹ کس بات پر فل کورٹ بنائے گی، نائب صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ربیعہ باجوہ نے کہا کہ آئین کے مینڈیٹ کا احترام کرنا تمام اداروں کی ذمہ داری ہے، پاکستان کے کچھ اداروں نے کبھی آئین کو اہمیت نہیں دی،وفاقی وزیر بحری امور فیصل سبزواری نے کہا کہ سپریم کورٹ یا چیف جسٹس کو آئین تحریر کرنے یا کمی بیشی کرنے کا اختیار نہیں ہے، آئین میں کمی بیشی یا آئینی ترمیم کا اختیار صرف پارلیمنٹ کے پاس ہے، سپریم کورٹ نے جنرل مشرف کو آئین میں ترامیم کا اختیار دیدیا تھا، مگر مشرف کے زمانے میں کی گئی آئینی ترامیم کو بھی پارلیمنٹ میں لانا پڑا تھا۔