• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سکھر لاڑکانہ میں قبائلی تنازعات، آخر کب تک خون ناحق بہتا رہے گا، حکومت کب سنجیدہ ہوگی، سیکڑوں انسان لقمہ اجل

سکھر(چوہدری محمد ارشاد ) وفاقی اور سندھ حکومت قبائلی تنازعات کو ختم کرانے اور ان میں صلح کرانے کے لئے سنجیدہ اقدامات کیوں نہیں کرتی؟ کیا قبائلی جھگڑوں میں اسی طرح خون نا حق بہتا رہے گا، قبائلی جھگڑے نے آئی بی اے یونیورسٹی کے پروفیسر اجمل ساوند کی جان لے لی۔ سندھ میں قبائلی تنازعات برسا برس سے چلے آرہے ہیں جس میں سیکڑوں انسان لقمہ اجل بن چکے ہیں سب سے زیادہ متاثر لاڑکانہ اور سکھر ڈویژن ہیں جن کے تمام ہی اضلاع میں درجنوں قبائل کے درمیان خونی تنازعات چل رہے ہیں اور آئے روز مخلتف علاقوں میں ایک دو افراد کا قتل معمول بن چکا ہے۔ قبائلی تنازعات سے جہاں ایک جانب انسانی جانوں کا ضیاع ہورہا ہے تو وہیں ان اضلاع میں کاروباری سرگرمیاں اور نظام تعلیم بھی متاثر ہوتی ہے۔ ان تنازعات کے باعث کچے کے کئی سو اسکول آج بھی بند پڑے ہیں اور بچے تعلیم کے زیور سے محروم ہیں بنیادی صحت مراکز غیر فعال ہیں کیوں کہ جن علاقوں میں قبائل میں تنازعات جاری ہیں، وہاں اسپتال کا عملہ، ڈاکٹرز نہیں پہنچ پاتے اور لوگ علاج نہیں کراسکتے ہیں۔ یہ تنازعات سندھ میں روپوش اور اشتہاریوں کی تعداد اور جرائم میں اضافے کا سبب بھی بن رہے ہیں۔ قبائلی تنازعات معمولی معمولی باتوں پر بھی خونی تصادم میں بدل جاتے ہیں۔ سندھ کے متعدد اضلاع اور سکھر لاڑکانہ ڈویژن کے تمام اضلاع کشمور سکھر شکارپور گھوٹکی، خیرپور، جیکب آباد، لاڑکانہ، قمبر، شہداد کوٹ سمیت تمام اضلاع میں 50 سے زائد مختلف قبائل کے درمیان تنازعات جاری ہیں۔
اہم خبریں سے مزید