• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ بار، ایگزیکٹو کمیٹی کے اکثریتی ارکان کی صدر کے بیان کی مذمت

لاہور(جنگ نیوز)سپریم کورٹ بار ایگزیکٹو کمیٹی کےاکثریتی ارکان نےاپنے ہی صدر کے بیان کی مذمت کردی،سپریم کورٹ بار کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلہ حتمی، قانون کی حکمرانی، آئین کی بالادستی، سپریم کورٹ کے وقار کے ساتھ کھڑے ہیں،17میں سے10ارکان نےمشترکہ بیان جاری کیاکہ سپریم کورٹ بار کے صدر اور سیکرٹری کے بیان پر اعتماد میں نہیں لیا گیا، صدر و سیکرٹری بار کے بیان میں ججوں کے درمیان فاصلوں کو مزید گہرا کرنے کی کوشش کی گئی۔اکثریتی ارکان نے بار کے صدر اور سیکرٹری کے بیان پر تشویش کا اظہارکرتےہوئےاسکی مذمت کی،اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ صدر اور سیکرٹری بار کا بیان پارلیمان کی بالادستی پر حملے کی بھی کوشش ہے، چیف جسٹس پاکستان تمام تحفظات کے خاتمے کےلیے فوری فل کورٹ اجلاس بلائیں، چیف جسٹس کو تمام اختلافی فیصلوں کی درستگی کےلیے فل کورٹ بینچ تشکیل دیناچاہیے،ارکان نے مزید کہا کہ صدر و سیکرٹری سپریم کورٹ بار ایک سیاسی جماعت کے ترجمان کا کردارادا نہ کریں، انہیں بار کی فلاح، آئین کی بالادستی کےلیےکام کرناچاہیے۔اعلامیہ سپریم کورٹ بارایگزیکٹوکمیٹی ارکان یوسف مغل، عدنان اعجازشیخ، عبدالمالک بلوچ، عامرصابر، یاسر ظہور عباسی، سلیم اختر ورائچ، محسن ورک، عرفان میرہالیپوتا اور منوج کمارکی جانب سے جاری کیا گیا ۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے قومی اسمبلی کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف منظور کی گئی قرارداد کی شدید مذمت کرتے ہوئے قراردیاہے کہ ہم قانون کی حکمرانی، آئین کی بالادستی اور چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے وقار کے ساتھ کھڑے ہیں،سپریم کورٹ بار کی جانب سے ہفتہ کے روز جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ قرارداد صریحاً غیر قانونی اور آئین و عدلیہ کی آزادی کے منافی ہے، یہ واقعی بدقسمتی کی بات ہے کہ آئین کے مطابق کام کرنے کی پابند قومی اسمبلی نے آئین کے آرٹیکل 68 کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے ، آرٹیکل 68 کسی جج یا جج کے طرز عمل کے حوالے سے پارلیمنٹ میں بحث کرنے سے منع کرتا ہے ارکان پارلیمنٹ نے عدلیہ کے ارکان کیخلاف توہین آمیز اور انتہائی تضحیک آمیز تبصرے کئے ہیں جو نہ صرف آئین کی خلاف ورزی بلکہ عدلیہ کی سا لمیت کیلئے براہ راست چیلنج ہیں، پارلیمنٹ، عدلیہ اور ایگزیکٹو کو آزادانہ طور پر کام کرنا چاہئے۔

اہم خبریں سے مزید