اسلام آباد (اے پی پی)سیاسی و آئینی ماہرین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ موجودہ آئینی بحران کے خاتمے کےلئے چیف جسٹس کوعدالت عظمیٰ کے تمام ججوں کوساتھ لے کر چلنا چاہئے،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اورجسٹس اطہر من اللہ سمیت چار ججز کے اختلافی نوٹ سے واضح ہو گیا ہے کہ یہ چار تین کا فیصلہ ہے، اگر اس معاملے کو حل نہ کیا گیا تو بحران مزید شدت اختیار کرسکتا ہے ۔ ہفتہ کو سرکاری ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اختیار ولی خان نے کہا کہ پہلے دن ہی کہہ دیا تھا کہ یہ چار تین کا فیصلہ ہے، اکثریتی ججز نے سو موٹو ایکشن کو غلط، غیرآئینی اور غیرقانونی قرار دیا تھا، اختلافی نوٹ نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ وہ بنچ سے خود الگ نہیں ہوئے بلکہ انہیں الگ کیا گیا، اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی کلیئر ہو گئی ہے کہ یہ فیصلہ چار تین کا ہے، پاکستان مزید کسی بحران کا متحمل نہیں ہو سکتا اس لئے چیف جسٹس آف پاکستان کوججز کو ساتھ لیکر چلنا ہو گا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنمابیرسٹر عامر حسن نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز قانونی طور پر ایک ہی حیثیت رکھتے ہیں،چار ججز کہہ چکے ہیں کہ وہ سوموٹو کے ایکشن کو مسترد کر چکے ہیں اور 184/3 کے تحت جانے کی ضرورت نہیں تھی، چیف جسٹس آف پاکستان کو چاہئے کہ وہ برادر ججز کو ساتھ لیکر چلیں تاکہ یہ بحران مزید شدت اختیار نہ کرے ، جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے اختلافی نوٹ میں واضح کہا ہے کہ انہیں بنچ سے الگ کیا گیا ہے، چیف جسٹس کو اس معاملے پر اجلاس بلوانا چاہیے۔