• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہماری قطعاً خواہش نہیں کہ عمران خان کو نااہل کیا جائے، جاوید لطیف

کراچی (ٹی وی رپورٹ) مسلم لیگ ن کے رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ نواز شریف بے گناہ ہوتے گناہ گار کیوں ہیں، ہم چاہتے ہیں الیکشن سے پہلے انہیں انصاف ملنا چاہئے تاکہ ترازو کے دونوں پلڑے برابر ہوں، عمران خان کو نا اہل کیا جائے ہماری قطعاً یہ خواہش نہیں ہے۔ ماہر معیشت عزیریونس نے معاشی بحالی کے بالکل امکانات نہیں ہیں کیونکہ ٹیم وہی ہے جس نے ملک کو اس نہج پر لاکر کھڑا کیا ہے تو توقعات تو وہی ہوں گی ، وہی غلطیاں دہرائی جائیں گی ، سبق تو کسی نے نہیں سیکھا۔ جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان “کے آغاز میں پروگرام کے میزبان شہزاد اقبال نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ پنجاب اسمبلی کے انتخابات14مئی کو ہوں گے۔لیکن اس کا سارا دارومدار اس پر ہے کہ کیا وفاقی حکومت الیکشن کمیشن آف پاکستان کی معاونت کرتی ہے یا نہیں ۔10 اپریل تک الیکشن کمیشن آف پاکستان کو فنڈز کی فراہم کی جائے گی تاکہ الیکشن منعقد کرا سکے۔ پیپلز پارٹی سمیت گیارہ جماعتوں کی اتحادی حکومت کوایک سال مکمل ہوگیا ۔ اتحادی حکومت کا پچھلا پورا ایک سال ہنگامہ خیز گزرا ہے ایک سال کے دوران ملک نے ایسی سیاسی ، سماجی اور معاشی تبدیلیاں دیکھی ہیں۔مختلف آئینی،قانونی بحرانوں کا سامنا کیا ہے جس کی مثال ملک کی تاریخ میں کم ہی دیکھنے کو ملتی ہے۔پچھلے ایک سال کے دوران ملکی سیاست میں کردار بالکل بدل گئے ہیں ۔ایک سال پہلے مسلم لیگ ن کو حکومت اور طاقت تو مل گئی مگر عوامی طاقت سے ن لیگ کافی حد تک محروم ہوگئی ہے۔اسی طرح پاکستان تحریک انصاف کو گزشتہ ایک سال کے دوران عوامی پذیرائی اور مقبولیت تو حاصل ہوئی ۔پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کے رونگ سائڈ پر کھڑے ہونے کی وجہ سے اقتدار کی سیاست سے دور ہوگئی۔پاکستان کی تاریخ میں یہی ہوتا رہا ہے کہ اس ملک میں اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کرکے حکومت میں آناناممکن ہوجاتا ہے مشکل ہوجاتا ہے۔ اگر آپ حکومت میں آ بھی جائیں تو چلانا مشکل ہوجاتا ہے ۔میاں جاوید لطیف نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بہت سی ایسی وجوہات ہیں جن کی بناء پر ہم یہ بات کہتے ہیں کہ ترازوکے دونوں پلڑے برابر کرو تو الیکشن میں جانا چاہئے۔2002ء،2008ء ،2018ء میری قیادت کو آپ رنگ سے باہر کرتے ہیں اور2023ء میں بھی باہر رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔جو بندہ کردارکے لحاظ سے کرپشن میں مبتلا رہا تو اس کو رنگ میں رکھنا چاہتے ہیں۔آپ بنے گناہ کو گناہ گار نہیں کرسکتے آپ کے پاس ثبوت آچکے ہیں کے وہ بندہ بے گناہ ہے تو آپ اس پر کیوں از خود نوٹس نہیں لیتے۔ اس پر آپ کیوں فل کورٹ نہیں بناتے اور جو نا انصافیاں ہوئی ہیں اس کا ازالہ کیوں نہیں کرتے۔ نواز شریف بے گناہ ہوتے ہوئے گناہ گار کیوں ہے ہم چاہتے ہیں الیکشن سے پہلے اسے انصاف ملنا چاہئے تاکہ ترازو کے دونوں پلڑے برابر ہوں۔
اہم خبریں سے مزید