اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں/مانیٹرنگ سیل) چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات محدود کرنے سے متعلق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 (عدالتی اصلاحات بل) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کی کثرت رائے سے منظوری دی۔ اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل منظوری کیلئے پیش کیا۔اس دوران پی ٹی آئی سینیٹرز نے اسپیکر قومی اسمبلی کی ڈائس کے سامنے شدید احتجاج کیا اور نعرے بھی لگائے، پی ٹی آئی سینیٹرز نے بل کی کاپیاں پھاڑ کر اسپیکر کی ڈائس کی جانب پھینک دیں۔ وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ صدر کے اٹھائے گئے سوالات نامناسب ہیں،وہ تعصب کی عینک اتار کر دیکھیں،اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کریں،کسی جماعت کے کارکن نہ بنیں،پاررلیمنٹ 22کروڑ عوام کی نمائندہ ہیں، تمام اختیارات اکیلے چیف جسٹس سے لیکر تین سینئر ججز کو دیئے گئے۔ بعد ازاں وزیراعظم کی معاون خصوصی شزہ فاطمہ خواجہ نے عدالتی اصلاحات سے متعلق بل میں مزید ترمیم پیش کیں، جس کے مطابق قانون کی منظوری کے بعد ججز کمیٹی کا اجلاس قوائد ضوابط طے کرنے بلایا جائیگا، قواعد کی منظوری تک ججز کمیٹی کا اجلاس چیف جسٹس یا کوئی بھی جج بلا سکے گا۔ ایوان نے پیش کردہ نئی ترامیم کو بھی کثرت رائے سے منظور کرلیا۔جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد کی پیش کردہ ترمیم کو ایوان نے کثرت رائے سے مسترد کیا۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد ججز کمیٹی کی تشکیل 184/3 کےتحت اپیل سے متعلق شق ختم کرنے کی ترمیم پیش کر دی۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی جماعت اسلامی کے مجوزہ ترامیم کی مخالفت کی۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ پرسن سپیسفک قانون سازی نہیں ہونی چاہئے۔ مخصوص شخصیات کیلیے قانون سازی نہیں ہونی چاہیے۔