کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا اپنے ہمنوا ججز کی خودساختہ بینچز کی تشکیل و وفاقی اکائیوں کی نمائندگی نظر انداز کرنا ملک کو وفاقی طرز کی بجائے شاہی و وحدانی طرز کے نظام کے تصور کے تحت امریت و ہٹ دھرمی کی بدترین مثال قائم کررہے ہیں حالانکہ اس کے برعکس ہمیشہ اہم قومی ایشوز پر چاروں صوبوں سے ججز کی مناسب نمائیندگی ہوتی ہے اور ایک وفاق کے اندر وفاقی اکائیوں کی اپنی شناخت ہوتی ہے تب فیصلے بھی قومی سطح کے سمجھے جاتے ہیں ورنہ لاڑکانہ و لاہور کا تفریق جاری رہتا ہے جب صرف پنجاب کا اشرافیہ ہی فیصلہ سازی کا سرخیل ہوتا ہے تو ملک کو پھر مشرقی پاکستان سے بنگلہ دیش دیکھنا پڑتا ہے ایسے رویوں سے فرد واحد کے انا کی تسکین تو ہوتی ہے مگر ملک میں بد اعتمادی کی فضا پیدا ہوتی ہے ایک بار پھر ایسے ہی ناعاقبت اندیشانہ فیصلوں اور یکطرفہ بینچز کی تشکیل دے کر ملک میں قیاس پیدا کرنے کی سازش ہورہی ہےجس سے ملک کی بنیادیں ہل جاتی ہیں ایک بار پھر ایسے اقدامات کے ملک کے وفاق پر ایک کاری ضرب تصور ہوگا جس سے احتراز کرنا چاہیے۔