اسلام آباد (افضل بٹ) آزاد کشمیر میں وزیراعظم کے انتخاب سے متعلق غیر یقینی صورتحال مسلسل برقرار ہے۔ ذرائع کے مطابق آزاد کشمیر میں نئی حکومت سازی کے لئے پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی فارورڈ بلاک کے درمیان “پاور شیئرنگ “ فارمولے پر اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں جبکہ تحریک انصاف کی مرکزی قیادت نے فارورڈ بلاک سامنے آنے کے بعد آزاد کشمیر کی وزارت عظمی کے انتخاب کے حوالے سے نئے آپشنز پر غور شروع کر دیا ہے۔ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے فارورڈ بلاک کی قیادت کے درمیان پیر کی رات گئے تک ہونے والے مذاکرات میں اس بات پر اتفاق نہیں ہو سکا کہ وزارت عظمی کا منصب تحریک انصاف فارورڈ بلاک کو دینے کے بعد آزاد کشمیر کی صدارت، سپیکر شپ، موسٹ سینئر وزارت اور وزارتوں میں سے کس کو کیا ملے گا۔ ذرائع کے مطابق یہ تینوں جماعتیں ایک دوسرے کو مطمئن کرنے میں ناکام رہیں اور اجلاس بے نتیجہ ہی اختتام پذیر ہو گیا۔ دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی قیادت نے آزاد کشمیر میں بیرسٹر سلطان محمود کی زیر قیادت بننے والے فارورڈ بلاک کے بعد جن نئے آپشنز پر کام شروع کیا ان میں سب سے اہم آپشن یہ ہے کہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے سپیکر قانون ساز اسمبلی چوہدری انوار الحق کو ہدایت کی جائے گی کہ صورتحال پی ٹی آئی کے حق میں سازگار ہونے تک وہ وزارت عظمی کے انتخاب کا شیڈول جاری ہی نہ کریں تاکہ اپوزیشن “مجبورا” سپیکر کے اس اقدام کو عدالتوں میں چیلنج کرے اور تحریک انصاف کو فارورڈ بلاک میں شامل اپنے باغی ارکان کو راضی کرنے کی مہلت مل جائے۔