• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عدلیہ، الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ کو غیر جانبدار رہنا ہوگا، سراج الحق

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ عدلیہ، الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ کو ہر صورت غیرجانبدار رہنا ہوگا، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ توہین عدالت کے راستے پر میں یقین نہیں رکھتا، توہین عدالت سے متعلق عدالت کی آبزرویشن درست نہیں ہے، پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے تحفظات اپنی جگہ درست ہیں، اتحادی جماعتوں کو مذاکرات کیلئے راضی کرنے کی پوری کوشش کررہے ہیں، امید ہے اپنے اتحادیوں کو منالیں گے اور مذاکرات آگے بڑھیں گے،عمران خان بند گلی میں آگئے تو این آر او مانگ رہے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آج جو کیا یہ کام سو موٹو ایکشن لینے کے وقت کرتی تو بہت اچھا ہوتا،سپریم کورٹ فل کورٹ اجلاس بلا کر فیصلہ دیتی تو اور زیادہ اچھا ہوتا،ابھی یہی ایک راستہ ہے کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان انتخابات کی تاریخ پر ڈائیلاگ ہو، راستہ موجود ہے کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات ہوں، ایسا نہیں کہ کوئی اپنی جگہ سے ہلنے کیلئے تیار نہیں لیکن سب کو اسپیس دینے کی ضرورت ہے، الیکشن پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کا مسئلہ نہیں ہم سب اس کے اسٹیک ہولڈر ہیں، یہ کوئی ذاتی گاڑی نہیں بلکہ ٹرین ہے جس پر ہزاروں لوگ سوار ہیں، الیکشن کا تعلق 23کروڑ عوام سے ہے کوئی ادارہ، فرد یا کوئی لیڈر خود طے کرنا چاہے تو انصاف نہیں ہے۔ سرا ج الحق کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو حالات کی خرابی کا احساس ہے وہ چاہتے ہیں راستہ نکلے، وزیراعظم سے الیکشن کیلئے کسی مخصوص تاریخ پر بات نہیں ہوئی، ہم نے اس بات پر زور دیا کہ سب کیلئے قابل قبول راستہ نکالا جائے، قابل قبول راستہ نکالنے کیلئے اپنی ریڈ لائن سے دو قدم پیچھے ہٹنا ہوتا ہے، اسد عمرکو بھی ہماری بات چیت کی تجویز میں خاصی منطق نظر آئی تھی، عمران خان سے ملاقات میں ان کے ساتھ تفصیل سے بات کی، انہیں بتایا کہ سیاستدان کسی ایک چیز پر متفق نہیں ہوئے تو الیکشن بھی نصیب نہیں ہوگا، عمران خان نے بھی ہماری بات چیت کی تجویز کو مناسب سمجھا، عمران خان نے پہلے مرحلہ میں جماعت اسلامی کے ساتھ مذاکرات کیلئے کمیٹی قائم کردی ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ عدالت نے لچک دکھاتے ہوئے سیاسی جماعتوں کو بلایا ہے آج کیا ہوگا پہلے اسے دیکھنا چاہئے، اگر مسئلہ حل ہوجاتا ہے تو اچھی بات ہے، ایک مجلس میں حل نہیں ہوتا تو مزید ڈائیلاگ ہی بہتری کا راستہ ہے، آل پارٹیز کانفرنس کیلئے ابھی تاریخ،جگہ اور ایجنڈے کا تعین نہیں کیا گیا، الیکشن پی ڈی ایم، پی ٹی آئی یا جماعت اسلامی کا نہیں الیکشن میں حصہ لینے والی تمام جماعتوں کا معاملہ ہے، کوئی ایک لیڈر یا ادارہ اپنی مرضی کے مطابق نظام چلانا چاہے تو یہ ناممکن ہے۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیاست ذاتی دشمنی میں تبدیل ہوگئی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ سب اتفاق رائے سے آگے بڑھیں، اس وقت ضروری ہے کہ جزئیات کے بجائے صرف الیکشن اور اس کی تاریخ پر بات ہو،سیاسی جماعتیں ایک فارمولے پر متفق ہوجائیں تو بہت زیادہ اٹھک بیٹھک کی ضرورت نہیں ہے، رات کے اندھیروں اور بند کمروں کے فیصلوں پر کوئی اعتماد نہیں کرتا، ایک سرکاری آدمی نے کہا کہ حرم میں بیٹھ کر معاہدہ کریں، یہ سوال ہوتا ہے کہ گارنٹیئر کون ہوگا تو معاہدہ کے گارنٹیئر عوام ہوں گے،پاکستان کے مسائل کا حل سعودی عرب اور امریکا میں نہیں ہے، ماضی کی طرح کوئی سعودی یا امریکی سفیر ہمارے معاملات سلجھانے کیلئے تیار نہیں ہے۔سراج الحق نے کہا کہ عدلیہ، الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ کو ہر صورت غیرجانبدار رہنا ہوگا، پارلیمان میں عوامی مسائل پر بات نہیں ہوتی نہ سپریم کورٹ میں عوامی معاملات پر ازخود نوٹس لیا جاتاہے، پارٹیوں کے درمیان مفادات کی لڑائی میں تمام ادارے شامل ہوگئے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ توہین عدالت کے راستے پر میں یقین نہیں رکھتا، توہین عدالت سے متعلق عدالت کی آبزرویشن درست نہیں ہے۔
اہم خبریں سے مزید