اسلام آباد(ایجنسیاں)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئین کی پاسداری اور احترام کیلئے تمام اداروں اورپوری قوم کویکسو ہونا پڑے گا، عدلیہ آئین کی تشریح کرسکتی ہے لیکن ’’ری رائٹ‘‘ نہیں کرسکتی‘دنیا میں کہیں ایسی مثال نہیں کہ پارلیمان کے قانون،جبکہ ابھی وہ معرض وجود میں بھی نہ آیا ہو،پرعدالت حکم امتناعی جاری کردےیہ پہلی مرتبہ ہوا ہے اور اس کے اوپر پارلیمان اپنا آئینی و قانونی حق استعمال کرے گی ،ہم انشاء اللہ اپنے سیاسی اثاثے کو ریاست بچانے کی خاطر قربان کرنے میں ایک لمحے کیلئے بھی نہیں ہچکچائیں گےجبکہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ کوئی بھی بندوق کے زور پر مذاکرات نہیں کرواسکتا، ایک صوبے میں انتخابات پہلے ہوجاتے ہیں تو اثر باقی تین صوبوں میں پڑے گا، ون یونٹ پالیسی لاگو کرنے کی سازش کی جارہی ہے،سپریم کورٹ کا عوام کے سامنے ٹرائل چل رہا ہے‘ پارلیمنٹ کی عزت پر سمجھوتہ نہیں ہوگا‘جب تک 3 / 2 کا فیصلہ ختم نہیں ہوتا ہم اسے بندوق کی نوک سمجھیں گے ‘سیاسی مخالفین سے مذاکرات کو تیار ہیں ۔ جمعرات کو آئین پاکستان 1973کی موبائل ایپ کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہاکہ عدلیہ آئین ری رائٹ نہیں کرسکتی یہ صرف اور صرف پارلیمان کا اختیار ہے اور یہ صرف پاکستان میں نہیں بلکہ دنیا بھرمیں اصول مسلمہ ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ آج پاکستان دوراہے پر کھڑا ہے، مجھ سمیت ہم سیاستدانوں سے بے شمار غلطیاں ہوئیں اور بڑے لوگ و ہی ہوتے ہیں جو اپنی غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھتے ہیں اورقوم کے اعلیٰ اور ارفع مقاصد کیلئے اپنی ذات کوقومی مفادات کے تابع کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ یقیناً ہم نے سبق سیکھا ہے اور انشا ء اللہ ہم پاکستان کے مشکل ترین حالات کو ٹھیک کرنے کیلئے دن رات کوشاں ہیں اور رہیں گے ۔علاوہ ازیں بلاول بھٹو زرداری نے جمعرات کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ ہمارا مؤقف ہے کہ الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں، اس وقت آدھی سے کم قومی اسمبلی نے استعفیٰ دیا ہوا ہے‘عمران خان کے دور میں عدالتی حکم کے باوجود لوکل باڈیز الیکشن نہیں ہوئے‘ 90دن کی آڑمیں پنجاب کا الیکشن کروانے کی سازش ہے، ہم کل بھی ون یونٹ کے خلاف تھے اور آج بھی خلاف ہیں۔کوشش کر رہے ہیں کہ اتحادیوں کو ایک پیج پر لائیں کہ ڈائیلاگ ضروری ہیں‘ مسائل کا حل نہیں نکالتے تو وفاق اور جمہوریت کو خطرہ ہے۔عام آدمی کو3-4کے بنچ سے کوئی دلچسپی نہیں‘عام آدمی کو سیاسی جماعت کے بیان سے دلچسپی نہیں‘عدالت میں جو ہورہا ہے وہ افسوسناک ہے، ہماری تاریخ میں عدلیہ میں اتنی تقسیم نہیں تھی، امید ہے چیف جسٹس اپنے ادارے میں اتحاد قائم کرکے عہدہ چھوڑیں گے۔