فیصل آباد( نمائندہ جنگ)مبینہ آڈیو لیک پر اپنے ردعمل میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان نے اعلیٰ عدلیہ سے از خود نوٹس لینے اور استعفے کا مطالبہ کردیا۔ انہوں نے کہا انتخابات سے فرار نہیں چاہتے،اس قسم کی آڈیوز پر ہر بار مصلحت کا مظاہرہ کیا گیا ،اب ایسا ہوا تو اہم ادارے کی نیک نامی متاثر ہوسکتی ہے، ایسا پہلی بار ہورہا ہے کہ پارلیمنٹ قانون بنائے اوراس پر حکم امتناع جاری کردیا جا ئے،جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ساس کے خوف، بچوں اور بیگمات کے مشورے سے تمہارے حق میں فیصلہ اب نہیں ہونے دینگے، اب الیکشن باجوہ اور ساس کے کہنے پر نہیں اپنے وقت پر ہوگا۔تفصیلات کے مطابق فیصل آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا 2 خواتین کے درمیان بات چیت کی مبینہ آڈیوانتہائی تشویشناک ہے ، اعلیٰ عدلیہ کو فوری اس کا سوموٹو نوٹس لیناچاہیے تاکہ اسکے اصل حقائق اور اس کا پس منظر سامنے آسکے،اس آ ڈیو لیک میں اعلیٰ عدلیہ کی بعض شخصیات کا نام لیکر جو گفتگو کی گئی ہے اس پر ہر پاکستانی کو تشویش ہے کیونکہ گھریلو خواتین کو اس قسم کی نامناسب گفتگو نہیں کرنی چاہیے،یہی نہیں بلکہ جس نے یہ ٹیپ ریکارڈ کی اس کا بھی احتساب اور جس کی یہ مبینہ ٹیپ ہے اس کیخلاف بھی سخت ترین کارروائی ہونی چاہیے،اگر گھریلو خواتین مبینہ طور پر کسی پارٹی کے لوگوں کو غداری پر اکسائیں گی اور اس قسم کے مبینہ متنازعہ پر بات چیت کریں گی تو اس کے اثرات بھی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ قبل ازیں چوہدری پرویز الہیٰ کی بھی ایک آڈیو لیک ہوئی تھی لہٰذا اگر ان آڈیوز میں کی جانیوالی گفتگو درست ہے تو اس کی پوچھ گچھ ضرور ہونی چاہیے،عام طور پر ایسی گفتگو سے گھریلو خواتین کا تعلق نہیں ہوتا، انصاف کے ایوانوں میں بیٹھنے والے بچوں، عزیزوں، ساس، سسر، ماں، بہن، بیٹی، بھائی جیسے رشتوں سے بالاتر ہوکر صرف اور صرف آئین و قانون کے پابند ہوتے ہیں،جس طریقے سے نواز شریف کو نااہل کیا گیا ،اس کے بعد بھی بعض اہم متعلقہ شخصیات خاص کرایک شخصیت کے بارے میں جو خبریں گردش میں آئیں،اس سے بھی ملک کا وقار مجروح ہوا تھا،اس آڈیو کافوری ترجیحی بنیادوں پر فارنزک آڈٹ ہونا چاہیے۔رانا ثناء اللہ خاں نے کہا کہ موجودہ بحرانی کیفیت میں الیکشن ممکن نہیں جبکہ اگلے 16 دن میں انتظامات مکمل کرنابھی ممکن نہیں ہوسکتا ، کچھ ایسے فیصلے بھی ہورہے ہیں کہ جن میں بعض کی آئینی و قانونی بنیاد بھی مستحکم نہیں ہے، الیکشن فنڈ کا بل پارلیمنٹ نے مسترد کردیا ، اسلئے حکومت مجاز نہیں کہ وہ بل کی ادائیگی کرے جس کی سپریم کورٹ کو ہم رپورٹ پیش کردیں گے، ملک میں آئینی، سیاسی اور معاشی بحران بہت گہرے ہیں اسلئے تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر خلوص نیت سے ان کا حل تلاش کرنا ہوگا کیونکہ کوئی جماعت تنہا ان بحرانوں سے نمٹنے کے قابل نہیں،مسلم لیگ ن کا اصولی موقف ہے کہ ملک بھر میں قومی اور تمام صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات آئین و قانون کی روشنی میں ایک ہی دن اور کیئر ٹیکر سیٹ اپ کے تحت ہوں کیونکہ اگر صرف پنجاب میں پہلے الیکشن ہوجاتے ہیں اور یہاں کوئی ایک جماعت واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کرلیتی ہے تو اسکے اثرات دیگر انتخابات پر ہوں گے جس سے جہاں صوبوں کو شکایات پیدا ہوں گی وہیں مرکز میں بھی اس کے اثرات مرتب ہونگے ۔