اسلام آباد(ٹی وی رپورٹ/ایجنسیاں) حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کے حوالے سے مذاکرات کا پہلا دور ختم ہوگیا اور فریقین نے بات چیت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کی جانب سے حکومتی وفد کے سامنے 3 شرائط رکھی گئیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ پی ٹی آئی کی شرط تھی کہ رواں سال مئی میں قومی اسمبلی اور دونوں صوبائی اسملیاں تحلیل کی جائیں، 14 مئی کے علاوہ ایک ساتھ انتخابات کے لیے آئین میں ترمیم کی جائے‘آئینی ترمیم کے لیے تحریک انصاف کے استعفے واپس لینے ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے یہ شرط بھی رکھی گئی کہ رواں سال جولائی میں ملک بھر میں انتخابات کرائے جائیں۔
مذاکرات کا دوسرا دورآج سہہ پہر 3بجے ہوگا۔مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمودقریشی کا کہنا تھاکہ دو گھنٹے کے مذاکرات میں اپنا نکتہ نظر پیش کیا، آئین سے ماورا حل ممکن نہیں‘اگر نیت صاف ہو تو سیاسی مسائل کا حل نکل سکتا ہےجبکہ اسحاق ڈارنے کہاکہ دستور کے اندررہ کر معاملات ہینڈل کرنے ہیں‘ یوسف رضاگیلانی کاکہنا ہے کہ جمی برف پگھلنے لگی ہے ‘کچھ ماننے اورکچھ منوانے پر اتفاق کرنا ہوگا‘ مذاکرات کے آغاز پر یہی کہا جاسکتا ہے کہ کفرٹوٹا خدا خدا کر کے، کچھ لو اور کچھ دو پررضا مندی کے بعدپہلی بیٹھک ختم ہوئی، کل تک ایک دوسرے کو مارنے مرنے کی باتیں کرنے والے آخر کار ٹیبل پر آ بیٹھے ہیں، یہی جمہوریت کا حسن ہے۔ قبل ازیں حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان الیکشن کے انعقاد کے معاملے پر مذاکرات کا پہلا دور پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم میں ہوا، حکومت اور پی ٹی آئی دونوں نے مذاکرات کے پہلے دور کو مثبت اورخوشگوارقرار دیا۔
حکومتی وفدمیں اسحاق ڈار‘اعظم نذیر تارڑ‘سعدرفیق، یوسف رضاگیلانی، نوید قمر، کشور زہرا شامل تھے جبکہ پی ٹی آئی وفد میں شاہ محمود قریشی، علی ظفر اور فواد چوہدری شامل تھے۔
ایم کیو ایم کا وفد بھی مذاکرات کیلئے کمیٹی روم نمبر3میں موجود رہا۔
ذرائع کےمطابق پی ٹی آئی وفد نے عمران خان کا مؤقف پی ڈی ایم اتحاد کے اراکین کو پہنچادیا، پی ٹی آئی وفد نےانتخابات کے طریقہ کار اور پارٹی مؤقف کو پی ڈی ایم اتحاد کے سامنے رکھا۔ مذاکرات کا پہلا دور ختم ہونے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دو گھنٹے کے مذاکرات میں اپنا نکتہ نظر پیش کیا، آئین سے ماورا حل ممکن نہیں‘عمران خان سے ہماری مشاورت ہوئی‘ حکومتی ٹیم نے کہا ابھی ہم نے قیادت سے مشاورت کرنی ہے‘یہ پروپوزل لےکرآئیں‘ آئین کے مطابق ہو تو ہم ضرور بات کریں گے۔ہم حل نکالنے کے جذبے سے بیٹھے ہیں۔