اسلام آباد(جنگ نیوز/ایجنسیاں)حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان ایک ہی روز انتخابات کے حوالے سے مذاکرات کا دوسرا دور بھی بے نتیجہ ختم ہو گیا اور فریقین نے کسی ڈیڈ لاک کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کرتے ہوئے اسے منگل تک ملتوی کردیا۔ مذاکرات کی اندرونی کہانی سامنے آئی ہے جس میں ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے بجٹ کے بعد اسمبلیاں تحلیل کرنے کی پیشکش کی ہے ۔حکومت نے ستمبر میں انتخابات کروانے کی تجویز دی ہے جس پر پی ٹی آئی وفد نے عمران خان سے بات کرنے کی ہامی بھرلی ہے۔ذرائع کے مطابق عمران خان حکومت سے مذاکرات میں الیکشن کی تاریخ کے معاملے پر لچک دکھانے کے لیے تیار ہیں۔آئندہ اجلاس میں بریک تھرو اور معاہدے کے ضامن کے معاملات پر غور کا امکان ہے۔ مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر اسحق ڈار نے منگل کو آخری راؤنڈ کا عندیہ دیتے ہوئے کہاکہ کوئی ڈیڈ لاک نہیں‘شاہ محمودکے مطابق مثبت پیشرفت ہوئی ہے ‘کشورزہرہ کا کہنا ہے کہ ہمیں آپس میں معاملات طے کرنے چاہئیں ورنہ کوئی اورآجائے تو پھر سب روتے ہیں جبکہ فواد چوہدری نے کہاکہ گرفتاریاں بند نہ ہوئیں تو معاملات ڈی ریل ہوجائیں گے ۔ذرائع کے مطابق حکومتی کمیٹی نے مذاکرات میں مؤقف اپنایا کہ معاشی صورتحال کے باعث بجٹ پیش کرنا ضروری ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف نے حکومتی تجویز پر مشاورت کا وقت مانگ لیا اور کہا کہ بجٹ پیش کرنا ضروری ہے تو مئی میں بھی کیا جا سکتا ہے، ایک ساتھ انتخابات کے لیے آئینی ترمیم ضروری ہو گی۔ذرائع کے مطابق حکومتی کمیٹی نے کہا کہ اتفاق رائے ہو گیا تو قانونی اور آئینی رکاوٹیں دور کی جائیں گی۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت کے مثبت رویے کی وجہ سے پی ٹی آئی مذاکرات آگے بڑھانے پر رضامند ہے ۔ ذرائع کےپی ٹی آئی رہنماؤں نے جولائی میں انتخابات کا مطالبہ کیا تھا جس پر حکومت نے جون میں بجٹ پیش کرنے کی حکومتی مجبوری ظاہر کی۔ ذرائع کا کہنا ہے پی ٹی آئی کی جانب سے آئینی ترمیم کا کہہ کر اسمبلی واپسی کا مطالبہ کیا گیا اور کہا گیا کہ حکومت 2 ماہ قبل انتخابات پر لچک دکھائے تو ہم بھی لچک دکھا سکتے ہیں۔ذرائع کا بتانا ہے حکومتی رہنماؤں نے نواز شریف اور آصف زرداری کے سامنے معاملہ رکھنے کا کہا۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی وفد نے حکومتی ارکان سے سوال کیا کہ الیکشن اکتوبر یا بعد میں ہوتے ہیں تو پی ٹی آئی کو کیا ملے گا؟ اکتوبر میں انتخابات کی صورت میں صوبائی حکومتوں کی بحالی پر بھی بات چیت ہوئی۔ ذرائع کا کہنا ہے حکومتی ممبران کا کہنا تھا اصل فیصلہ پی ڈی ایم قیادت اور نواز شریف کریں گے۔ذرائع کا بتانا ہے حکومتی ٹیم کا مؤقف تھا کہ بجٹ گزرنے کے بعد الیکشن کے فیصلے ہوں گے جبکہ پی ٹی آئی کے وفد نے مطالبہ کیا کہ بجٹ سے پہلے الیکشن کی تاریخ کا تعین کیا جائے، جس پر حکومتی ممبران کا کہنا تھا ملکی مفاد میں تمام اسٹیک ہولڈرز مشترکہ فیصلہ کریں۔ذرائع کے مطابق اب تک ہونے والے مذاکرات پر پی ٹی آئی اور حکومتی رہنما اپنی اعلیٰ قیادت کو بریفنگ دیں گے ۔