راولپنڈی (اے ایف پی) راولپنڈی کے پرہجوم بازار میں جنسی کمزوری سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے لوگ ظالمانہ طریقے سے سانڈھے کی تازہ چربی حاصل کرنے کیلئے بے تاب نظر آتے ہیں، سانڈھے کی تازہ چربی پر بچھو سے حاصل کیا گیا تیل شامل کرکے اس میں اس کے خون کے چند قطرے شامل کئے جاتے ہیں اور اسے فرائی پین میں پکاکر تیل حاصل کیا جاتا ہے۔ یہ حیرت انگیز نہیں کہ سانڈے کے اس تیل کی کوئی سائنسی حقیقت نہیں ہے۔ بے ضرر جانور کو ظالمانہ طریقے سے کاٹ کر اس کی چربی حاصل کی جاتی ہے اور پھر اسے پکایا جاتا ہے۔ راولپنڈی کے راجہ بازار میں سانڈے کا تیل بیچنے والے یاسر علی نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی کو بتایا کہ آپ سانڈے کے تیل کے صرف 5 قطرے لیکر استعمال کریں، اسے کے جنسی طاقت بڑھانے کے جادوئی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ یاسر علی کی گفتگو کے دوران اس نے شیشے سے بنی ہوئی شیٹ پر کئی سانڈے بکھیر دیئے اور اپنے گاہکوں کو متوجہ کرنے لگا۔ وہ گاہکوں کو یہ باور کروانے یں مصروف ہوگیا کہ یہ تیل ان کیلئے خوشی اور لذت کا باعث ہے جو انہیں بے پناہ طاقت دے گا، اس سے آپ کی بیوی بھی خوش ہوگی۔ تین دہائیوں سے سانڈے کا تیل استعمال کرنے والے 62سالہ سلطان محمود نے کہا کہ یہ سانڈے کا تیل جادوئی اثر رکھتا ہے۔ سانڈھوں کو پنجاب اور سندھ کے مختلف علاقوں سے اس وقت پکڑا جاتا ہے۔ جیسے ہی رات ڈھلنے کا وقت ہوتا ہے اڈیالہ کے ایک گاوں میں 25 سالہ محمد ناصر مچھلیاں پکڑنے کیلئے استعمال ہونے والی ڈور بچھا دیتا ہے۔ چند گھنٹوں کے اندر اندر وہ ایک درجن سے زائد سانڈھے پکڑنے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔ ناصر کا تعلق نسل در نسل سانڈھوں کا شکار کرنے والے خاندان سے ہے۔ اس کا تعلق چوتھی پیڑی سے ہے جو سانڈھوں کا شکار کررہے ہیں۔ اس نے بتایا کہ ہم ان سانڈھوں کو پکڑ کر ان کی کمر توڑ دیتے ہیں تاکہ یہ بھاگ نہ سکیں کیوں کہ یہ گولی کی رفتار سے بھاگنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس نے بتایا کہ بسا اوقات ان جانوروں کا شکار کرنا اور ان سے فطری طور پر جینے کا حص چھیننا تکلیف دہ لگتا ہے تاہم یہی ہمارے گزر بسر کا ذریعہ ہے۔ ایک ایسے ملک میں جہاں جوڑے کو اپنا کنبہ بڑھانے کیلئے سماجی دباؤ کا سامنا ہوتا ہے،جنسی کمزوری کو بدنما داغ اور بانجھ پن کو بدنامی گردانا جاتا ہے اور ویاگرا پر پابندی عائد ہے تاہم اتائیوں کے ذریعے جنسی کمزوری کا علاج اب بھی مشہور ہے۔ تاہم اسلام آباد کے ایک طبیب احمد شہاب کا کہنا ہے کہ اس بات میں کوئی حقیقت نہیں کہ سانڈھے کا تیل کسی قسم کی مدد فراہم کرتا ہے۔ جنسیات کے موضوع پر لوگ احتیاط کا مظاہرہ کرتے ہیں جس کے باعث لوگ اطائیوں کے ہاتھوں بے وقوف بنتے ہیں۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف کے سینئر ریسرچ اور کنزرویشن منیجر جمشید اقبال چوہدری کا کہنا ہے کہ ہمیں اس مائنڈ سیٹ کو بدلنا اور لوگوں کو آگاہی دینا ہوگی، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ مذکورہ طریقہ کار سے متعلق کئے جانے والے تمام دعوے جھوٹے ہیں۔ انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر نے سانڈھوں کی نسل کو معدومیت کے خطرے سے دوچار قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس تیزی سے انہیں غلط طریقے سے استعمال کیا جارہا ہے ان کی نسل ناپید ہورہی ہے۔ سانڈھے کا کاروبار کرنے والے یاسر علی نے بتایا کہ اسے کئی بار گرفتار کیا جاچکا ہے تاہم وہ وائلڈ لائف آفیسرز کو 10ہزار روپے رشوت دیکر چھوٹ جاتے ہیں۔