اسلام آباد ( طاہر خلیل، ایوب ناصر) قومی اسمبلی، سندھ اسمبلی اور بلوچستان اسمبلی تحلیل اور ایک ہی روز الیکشن کی تاریخ پر اتفاق نہ ہونے کی وجہ سے پی ٹی آئی نے مذاکرات ختم کر کے سپریم کورٹ جانے اور پنجاب میں 14 مئی کو عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کے لئے مذاکرات کی تحریری رپورٹ پیش کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
شاہ محمود کا کہنا ہے کہ سرکاری دوستوں کو ہماری تجاویز تسلیم کرتے ہوئے دقت ہورہی ہے ‘ عدالت عظمیٰ سے درخواست کریں گے کہ پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرادیئے جائیں اور کے پی کے میں بھی جلد انتخابات کی تاریخ دی جائے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ تاریخ کا تعین ایک مشکل مرحلہ ہے‘ گو کہ ابھی ہم الیکشن کی تاریخ پر متفق نہیں ہوسکے مگر امید ہے کہ اگلی نشست میں ہم مزید قریب پہنچ جائیں گے۔
ملک میں ایک ہی دن انتخابات کرانے کے حوالے سے حکمران اتحاد اور تحریک انصاف کے درمیان منگل کو مذاکرات کا تیسرا دور آخری ثابت ہوا، مذاکرات دو گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہے۔
اس دوران فریقین نے اپنی اپنی سفارشات ایک دوسرے کے سامنے رکھ دیں‘ پی ٹی آئی نے عمران خان اور پی ڈی ایم نے نواز شریف، آصف علی زرداری، مولانا فضل الرحمٰن اور دیگر کو صورتحال سے آگاہ کیا۔
مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں رہنماؤں نے کہا کہ تاریخ کا تعین ایک مشکل مرحلہ ہے جس پر دونوں نے لچک دکھائی ہے اور اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ ملک بھر میں الیکشن ایک ہی دن نگراں حکومت کے زیر انتظام ہوں گے‘ فریقین انتخابی نتائج کو تسلیم کریں گے تاہم بجٹ، ٹریٹ پالیسی اور آئی ایم ایف سے مذاکرات کی تکمیل کیلئے وقت چاہیے دونوں نیک نیتی سے بیٹھے ہیں مزید آگے بھی چلیں گے۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ مجموعی نتیجہ مثبت نکلا۔ ایک بات پر اتفاق ہے کہ ملک میں ایک ہی دن تمام انتخابات ہونے چاہئیں اور صوبوں میں الگ یا مختلف تاریخ پر انتخابات کی کوئی بات نہیں ہے۔ فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ملک بھر میں ایک دن انتخابات ہوں‘ نگراں سیٹ اپ تشکیل اور نتائج کو تسلیم کیا جائے گا۔
شاہ محمود قریشی نے مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہوئی اور اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ مذاکراتی عمل کو تاخیری حربے کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے مگر پی ٹی آئی کی کوششوں کے باوجود سپریم کورٹ کے فیصلے پر آئین کی روح کے مطابق عملدرآمد کیلئے بھی ہم نے تجویز دے دی تھی کہ پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں واپس جانے اور آئین میں ترمیم کیلئے بھی آمادہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری تجاویز مثبت اور قابل عمل تھیں مگر سرکاری دوستوں کو تسلیم کرتے ہوئے دقت ہو رہی ہے، جس جذبے اور نیک نیتی نے ہم مذاکرات میں بیٹھے تھے سپریم کورٹ میں جا کر اپنا موقف تحریری طور پر بتا دیں گے اور عدالت عظمیٰ سے درخواست کریں گے کہ پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرا دیئے جائیں اور کے پی کے میں بھی جلد انتخابات کی تاریخ دی جائے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے زور دیا کہ قومی اسمبلی، سندھ اسمبلی اور بلوچستان اسمبلی 14 مئی سے قبل تحلیل ہونی چاہیے، تحریک انصاف قومی اسمبلی میں واپس جانے پر تیار ہے اور ایک بار آئینی ترمیم میں بھی معاونت کرے گی‘ انتخابات ایسے ماحول میں ہونے چاہئیں کہ فریقین کو نتیجہ قبول کرنے میں دقت نہ ہو‘ معاہدہ تحریری طور پر ہونا چاہیے جو سپریم کورٹ میں پیش کر کے اس کی منظوری لی جائے گی اور عملدرآمد کی نگرانی کی ضمانت لی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے خاصی لچک دکھائی‘ قومی اتفاق رائے کیلئے ایک دن کی تاریخ اور نگراں حکومت کی قدغن کوتسلیم کیا مگر پی ڈی ایم اس پر اتفاق نہ کر سکا اور تین اسمبلیوں کی تحلیل اور انتخابات کی تاریخ پر اتفاق نہ ہو سکا۔
اس موقع پر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ الیکشن کے نتائج تسلیم کرنے کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی‘یہ بات اس لیے بھی ضروری ہے کہ انتخابات کے بعد پھر کوئی فریق نتائج پر اعتراض کرکے ملک میں افراتفری پیدا نہ کرے۔