کراچی (ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ عدالت کے اختیارات لامحدود نہیں ہوسکتے، مادر پدر آزاد عدلیہ نہیں ہوسکتی، سپریم کورٹ کے اکاؤنٹس پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سامنے آنے چاہئیں، سپریم کورٹ کو مقننہ کا قانون بنانے کا اختیار تسلیم کرنا پڑے گا، فل کورٹ بنانے میں کیا چیز مانع ہے، فل کورٹ بنتا ہے تو ہم اس کا فیصلہ قبول کریں گے۔,وہ جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں صدر سپریم کور ٹ بار ایسوسی ایشن عابد زبیری اور چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بار کونسل حسن رضا پاشا بھی شریک تھے۔عابد زبیری نے کہا کہ مقننہ کے بنائے قانون کی تشریح کرنا سپریم کورٹ کا اختیار ہے، آئین پارلیمان کو ججوں کو بلانے کا اختیار نہیں دیتا ، پارلیمان اور سپریم کورٹ آئینی ادارے ہیں ایک دوسرے کی عزت کرنی چاہئے،عدالت کے پاس پارلیمان کا ریکارڈ منگوانے کا اختیار ہے۔حسن رضا پاشا نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کی پابندی تمام اداروں اور افراد پر لازم ہے، سیاسی کیسوں میں مخصوص بنچز بنائے جائیں تو سپریم کورٹ پر انگلیاں اٹھتی ہیں، خیبرپختونخوا سے پچھلے چار سال میں کسی جج کو سپریم کورٹ نہیں لایا گیا، پریکٹس اینڈ پروسیجر بل میں سپریم کورٹ کے اختیارت بڑھائے گئے ہیں۔