• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایگزیکٹو آرڈر سے چیف جسٹس بحال تو رخصت بھی ہوسکتے ہیں، رانا ثناء

کراچی (ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ بقا کی جنگ ہر کوئی لڑتا ہے اور اسے اس کا حق بھی ہے تاہم تصاد م میں تباہی ہے ، اگر ایک ایگزیکٹو آرڈر سے چیف جسٹس بحال ہو سکتے ہیں تو رخصت بھی کئے جا سکتے ہیں ،ایوان یا پبلک اکا ؤنٹس کمیٹی کی طرف سے رجسٹرار سپر یم کورٹ کو طلب کئے جانے پر وہ بحیثیت وزیر داخلہ عمل در آمد کرنے کے پابند ہیں ۔وفاقی وزیر دا خلہ رانا ثنا ء اللہ نے ایک انٹرویو میں ارکان اسمبلی کا ایوان میں جا رحانہ طرز عمل اختیار کرنے کی بنیادی وجہ چیف جسٹس آ ف پاکستان اور ان کے سا تھ دائیں ، بائیں جج صاحبان کے رویہ کو قرار دیا ہے ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہر ایسے فیصلے میں ایک ہی بینچ کو تشکیل دیا گیا ، ساتھ ہی 9رکنی بینچ کم ہو تے ہوئے 3-2پر تشکیل کیا گیا ۔ رانا ثنا ء اللہ نے کہا کہ ایک ایسی صورتحال جس میں 3جج صاحبان کی ایک رائے جبکہ 4جج صا حبان تحریری طورپر کہہ رہے ہیں کہ یہ غلط ہے ، از خودنو ٹس لینے کے بعد جب بینچ2-1کی اکثریت سے فیصلہ کر رہا ہے ،تاہم سینئیر جج اس بینچ میں مؤقف اختیار کر رہے ہیں کہ از خود نو ٹس غلط لیا گیا ہے،سپریم کورٹ کے ایک بینچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے بعد دوسرے دن یہ خیال پیش کیا جا تا ہے کہ فیصلہ غلط ہو گیا ۔وزیر داخلہ نے لاہورہائیکورٹ کے سینئیر جج منصور علی خان اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ کے دیئے گئے ریمارکس ʼʼجج سیاستدان کے روپ میںʼ ʼ کا حوالہ بھی دیا۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ایوان میں بیٹھے نما ئندگان بھی ان سب چیزوں سے متا ثر ہو تے ہیں تاہم ایوان میں تمام جما عتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی نے 8-7کی تقسیم کو بالائے طاق رکھ کر فل بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی اور جو فیصلہ سپریم کورٹ کرے ا سے تسلیم کرنے کی یقین دہانی بھی کی۔ رانا ثنا ء اللہ نے سپریم کورٹ میں ہونے والی تقسیم کو سپریم کورٹ کی عزت و تکریم سے تعبیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تقسیم سے جو عزت اور تقدس سپریم کورٹ کی ہونی چاہئے، اس کا دعویٰ نہیں کیا جا سکے گا۔وفاقی وزیر داخلہ نے مو جودہ صورتحال اور آنے والی صورتحال پر پارلیمنٹ کو بر ی الذمہ قرار دیا۔ ایوان نمائندگان کے جا رحانہ رویئے سے سپریم کورٹ کا وجودخطرے میں ہے ۔
اہم خبریں سے مزید