اسلام آباد ، کراچی (اعزاز سید، نیوز ڈیسک ) وزیرخارجہ بلاول بھٹو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) اجلاس میں شرکت کیلئے بھارت کے شہر گووا پہنچ گئے ، اس موقع پر انہوں نے روسی ہم منصب سرگئی لافروف سے ملاقات کی ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ اجلاس کے موقع پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور ان کے بھارتی ہم منصب جے شنکر کے درمیان مصافحہ ہوا ہے۔بھارتی وزیرخارجہ کی جانب سے وزرائے خارجہ کونسل کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا، اس موقع پر پاک بھارت وزرائے خارجہ کے درمیان مصافحہ ہوا۔ذرائع کے مطابق وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری عشائیے میں سب سے آخر میں پہنچے، بلاول بھٹو کے پہنچنے پر جے شنکر نے اپنی نشست پر کھڑے ہو کر ہاتھ ملایا، دونوں وزرائے خارجہ نے مصافحے کے دوران خیر مقدمی کلمات کا تبادلہ کیا، دونوں وزراء خارجہ میں علیحدہ سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، بلاول بھٹو زرداری سے پہلے روسی وزیر خارجہ عشائیہ کی تقریب میں پہنچے، بلاول بھٹو اور روسی وزیر خارجہ باہمی ملاقات کے باعث عشائیہ میں تاخیر سے پہنچے۔قبل ازیں پاکستان کے دفتر خارجہ کےمطابق دونوں وزراء خارجہ نے ملاقات میں باہمی دلچسپی کے دوطرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی امورپرتبادلہ خیال کیا ہے۔وزیرخارجہ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ انہوں نے تحفظِ خوراک،توانائی اورعوام کے درمیان روابط کو مزید فروغ دینے کے لیے مل کرکام کرنے کے بارے میں بات چیت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم نے روس کے ساتھ تعاون اور ہم آہنگی کے نئے مواقع کھولے ہیں۔قبل ازیں بلاول بھٹوزرداری نے بھارت کے دورے پرروانہ ہوتے وقت کہاکہ وہ دوست ممالک کے وزراء خارجہ سے تعمیری بات چیت کریں گے۔ دریں اثناء بھارت کے دورے پر موجود پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے اس سوال کہ جب بلاول بھٹو زرداری اور جے شنکر نے مصافحہ کیاتو پرانی تلخیاں کہیں نظر تو نہیں آئیں کہیں کسی چیز میں پرانی تلخیاں تو نہیں جھلکیں؟ کے جواب میں ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ آپ اس کو بہت زیادہ اہمیت دے رہے ہیں یہ ایک عام آداب ہوتے ہیں۔ ایک میزبان نے مہمان کو خوش آمدید کیا اس میں کوئی خاص نئی پیش رفت نہیں ہے تو وہ ملاقات ہوئی اور انہوں نے ویلکم کیا۔جس طرح انہوں نے باقی سارے وزرائے خارجہ کو خوش آمدید کیا۔ نمائندہ جیو نیوز اعزاز سید نے سوال کیا کہ اس ملاقات کو بہت سارے لوگوں کی نظریں پڑی ہوئی ہیں جولائی کے مہینے میں یہاں پر وزیراعظم شہباز شریف بھی مدعوکئے جائیں گے کیوں کہ ایس سی او کے تحت نریندر مودی انہیں مدعو کریں گے۔ کیا توقع ہے نریندر مودی کا دعوت نامہ تو آئے گاتو کیا شہباز شریف بھی بھارت آئیں گے؟ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے جواب دیا کہ اس وقت کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے ہم اس طرح کے فیصلے پہلے نہیں لیتے جس طرح سے وزیر خارجہ کے دورہ کا فیصلہ بھی بہت دیر سے کیا ہے اس لئے ہم ابھی سے وزیراعظم کے دورہ کا کوئی فیصلہ نہیں لے سکتے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ یہ ایس سی او کی کانفرنس ہے اس میں پاکستان کی جو ترجیحات ہیں وہ پاکستان پیش کررہا ہے اور کرتا رہے گا۔ اس میں ہماری جو کمٹمنٹ ہے شنگھائی کارپوریشن آرگنائزیشن کے ساتھ ۔ اس کے علاوہ ہم کوشش کرتے ہیں خطے میں کارپوریشن کواور سیکورٹی میں اکنامک کارپوریشن اورconnectivity کووہ ہم ہائی لائٹ کریں گے جو ہم ہمیشہ کرتے ہیں اور اس دفعہ بھی ہائی لائٹ کریں گے۔