• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت سازگار ماحول بنائے، سفارتی پوائنٹ اسکورنگ کیلئے دہشت گردی کو بطور ہتھیار استعمال نہیں کرنا چاہئے، کشمیر پر موقف تبدیل نہیں ہوگا، بلاول

گوا، کراچی(نیوز ایجنسی، نیوز ڈیسک) وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان کا کشمیر سے متعلق ٹھوس اور واضح موقف ہے، کشمیر پالیسی میں کوئی تبدیلی آئی نہ موقف تبدیل ہوگا، کشمیر پر نئی دہلی کا رویہ رعونیت پر مبنی ہے، بھارت کو کشمیر سے متعلق 5 اگست 2019 سے پہلے کی صورتحال پر واپس آنا ہوگا، دونوں ملکوں کے عوام امن چاہتے ہیں، بھارت کو بات چیت کیلئے سازگار ماحول پیدا کرنا ہوگا، سفارتی پوائنٹ اسکورنگ کیلئے دہشتگردی کو بطور ہتھیار استعمال نہیں کرنا چاہئے، انڈیا کی سرزمین پر کشمیر کاز کو اجاگر کیا، عالی برادری افغان حکومت سے بامعنی مذاکرات کرے، کھیل کو سیاست اور خارجہ پالیسی سے الگ رکھنا چاہیے،کھیلوں کو سیاست کے ہاتھوں یرغمال بنائے رکھنا بھارت کی چھوٹی حرکت ہوگی، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو ختم کرنے کے لئے سب کو مل کر کام کرنا ہو گا، اگر الزام تراشی کریں گے تو کاونٹرٹیرازم کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی، دہشت گردی سے سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوا، دہشت گردی سے سب سے زیادہ پاکستان کو نقصان ہوا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے بھارت کے شہر گوا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب، گوا اور کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔ بھارتی وزیر خارجہ کی پریس کانفرنس پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ان کاالزام ایک مذاق ہے جو کہتے ہیں کہ دہشت گردی کے متاثرین دہشت گردی کے مرتکب کے ساتھ نہیں بیٹھتے، کیا میں ایک دن بھی کسی دہشت گرد کے ساتھ بیٹھا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ان (بھارتی حکومت) میں اتنی نفرت عروج پر پہنچ چکی ہے کہ وہ دنیا بھر کے مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دینا چاہتے ہیں، ان کو یہ نظر نہیں آتا کہ ہم اپنے ملک میں بھی دہشت گردوں کے خلاف صف اول کا کردار ادا کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی مسلمان بھارت میں رہتا ہے تو وہ اسے دہشتگرد قرار دیتے ہیں ، اگر کوئی پاکستانی نظر آتا ہے تو اسے بھی دہشتگرد قرار دیتے ہیںلیکن جب بینظیر بھٹو کا بیٹا سامنے بیٹھا ہو توہ یہ ان کیلئے کافی ہے ، بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کے اس جھوٹے پروپیگنڈے کی نفی کر دی گئی ہے کہ ہر مسلمان دہشت گرد ہے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جی پی) کی طرف سے تنقید میں ان کو عدم تحفظ ہے اور وہ اس لئے ہے کیونکہ بھارت میں بالخصوص ایک ایسی جماعت کے ذریعے جھوٹا پروپیگنڈا پھیلایا جارہا ہے جس کی نمائندگی اس کا وزیر خارجہ کرتا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ دہشت گردی اور کشمیر کے معاملے پر پاکستانی نمائندے اجلاس میں بھارتی پروپیگنڈے کو ناکام کرتے ہیں اور یہ بات ان کو کڑوی لگتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ بھارتی وزیر خارجہ اپنی پریس کانفرنس میں اتنا جذباتی لگ رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتی برادری کے لوگ صوبائی اور قومی اسمبلی کے وزیر بنتے ہیں ، بی جے پی کسی مسلمان سیاسی رہنما کو اسمبلی میں نہیں آنے دیتی ، پاکستان میں اقلیتوں کو برابری کے حقوق حاصل ہیں، ایس سی او وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کے بعدگوا میں پریس کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھاکہ شنگھائی تعاون تنظیم میں ہم بھرپور شرکت کررہے ہیں، اجلاس کے موقع پرمختلف وزرائے خارجہ سے ملاقات ہوئی، ایک کے سوا تمام وزرائے خارجہ سے الگ الگ ملاقاتیں ہوئیں، ایس سی او میں کوآرڈی نیشن کو بہتر کرنا ہو گا۔ان کا کہنا تھاکہ 5 اگست 2019 کوبھارت نے غیرقانونی اقدامات کرتے ہوئےاقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کیجس نے دونوں ممالک کے حالات کو تبدیل کردیا۔ بھارت کے یک طرفہ اقدامات سے تعلقات متاثرہوئے، ہمارا شروع سے یہی موقف رہا ہے کہ بھارت سے تعلقات معمول کے مطابق ہونے چاہئیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت بین الاقوامی اور دو طرفہ سمجھوتوں کی خلاف ورزی کرتا ہے تو بات چیت کا کیا مستقبل ہوگا؟انڈین میڈیا کے مطابق جی ٹوئنٹی اجلاس کے سرینگر میں انعقاد سے متعلق بلاول بھٹو نےکہا کہ سرینگر میں عالمی تقریب کا انعقاد بھارتی غرور کو ظاہر کرتا ہے، انہوں نے متنبہ کیا کہ ہم اس کا مناسب وقت پر ایسا جواب دیں گے کہ یہ یاد رکھیں گے، بلاول بھٹو نے کہا کہ کسی موقع پر ایسا نہیں لگا کہ پاک بھارت اختلاف کی وجہ سے فورم پر اثر پڑا ہے، بھارت کے عوام اور میڈیا کا جو بھی موقف ہو ہم بہتر تعلقات چاہتے ہیں، جس طرح میری آمد کو کور کیا گیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کی اہمیت زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اورسابق صدر زرداری نے اپنی طور پر کوششیں کیں کہ بھارت کے ساتھ تعلقات نارملائز رہیں، تاہم اگست 2019 کے بعد سے صورت حال یکسر برعکس ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ بھارت نے اپنے غیر ذمے دارانہ اقدامات سے ایسے حالات پیدا کردیے ہیں کہ وہ جماعتیں مثلا پاکستان پیپلز پارٹی جو ہمیشہ سے تعلقات معمول پر لانے کی خواہش مند رہی ہے، اب ہمارے لیے بھی یہ اسپیس ختم ہو چکا ہے۔کھیلوں سے متعلق سوال پر وزیر خارجہ کا کہنا تھاکہ بھارت میں بلائنڈ کرکٹ میچ ہورہا تھا، اس میں پاکستانی ٹیم کوجانا تھا مگر ویزہ نہیں مل سکا، بھارت کیوں پاکستان کی بلائنڈ کرکٹ ٹیم سے ڈرتا ہے؟، وزیر خارجہ نے کہا کہ کیا ایک انتہاپسند تنظیم کے احتجاج، مجھ پر سر کی قیمت رکھنے یا بھارتی وزیر خارجہ کی پریس کانفرنس کے ڈر سے پاکستان بھارت کی سرزمین پر جاکر شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں اپنا مؤقف رکھنے سے پیچھے ہٹ جاتا۔وزیر خارجہ نے تحریک انصاف کی تنقید کے سوال پر جواب میں کہا کہ میں بھارت میں کسی پارٹی نہیں پاکستان کی نمائندگی کر رہا ہوں، جن کی عادت مخالفت کرنا ہے وہ مخالفت ہی کرتے رہیں گے۔

اہم خبریں سے مزید