اسلام آباد (نمائندہ جنگ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور کو جمعہ کو وزارت کی جانب سے بتایا گیا کہ گوادر پورٹ کی مین ٹینس اور ڈریجنگ پاکستان کی ذمہ داری ہے تاہم پورٹ آپریشنز کا 91 فیصد منافع چینی کمپنی کو جاتا ہے جبکہ منافع میں پاکستان کا حصہ صرف 9 فیصد ہے۔ بتایا گیا کہ GPA مطلوبہ فنڈز کی عدم فراہمی کی وجہ سے سالانہ بنیادوں پر اس اہم ترین ذمہ داری کو نبھانے سے قاصر ہے۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے سفارش کی کہ جاری کردہ اور مشتہر کیے گئے تمام ٹینڈرز کی رپورٹ طلب کی جائے اور ٹینڈر پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے دوبارہ ٹینڈر کرنے کی ضرورت پیش آئے۔ کمیٹی نے مشاہدہ کیا کہ دوبارہ ٹینڈرنگ ایک مہنگا عمل بھی ہے اگر ٹینڈر بروقت نہیں ہوتا تو وقت گزرنے کے ساتھ خریداری کی لاگت بڑھ جاتی ہے۔ کمیٹی کو چینل/برتھ/آپس/ایف ایم کی ڈیزائن کردہ گہرائی، منظور شدہ گہرائی، حجم اور ڈریجنگ کی ترجیح اور ڈریجنگ پلیٹ فارم کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی۔