لاہور(خبرنگار)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ اگر وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے صوابدیدی اختیارات حرام ہیں تو چیف جسٹس کے صوابدیدی اختیارات کس فقہ کے تحت حلال ہیں؟ کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟ پارلیمنٹ اوراعلیٰ عدلیہ میں تناؤ ختم کرنے کیلئے حکومت ایک قدم پیچھے ہٹی تو سپریم کورٹ دو قدم آگے بڑھ گئی، عدلیہ نےاسے حکومت کی کمزوری سمجھ لیا۔سیاسی تناؤ ختم کرنے کیلئے سب کوایک ایک قدم پیچھے ہٹنا پڑے گا۔ بلاول اگر بھارت نہ جاتے تو یہ بھارت کا نہیں بلکہ ایس سی او کا نفرنس کا بائیکاٹ ہوتا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کومرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے مرکزی دفتر راوی روڈ لاہور کے دورے پر مرکزی ناظم اعلیٰ سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اس وقت جمہوری قوتیں پارلیمنٹ کی پشت پر کھڑی ہیں، عدلیہ پارلیمنٹ کی قانون سازی کا حق سلب نہیں کرسکتی، پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے۔ اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں سے ملک میں عدم استحکام پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔ بینچ کی تشکیل میں مخصوص ججز کوآؤٹ آف سنیارٹی پروموشن دی گئی، اسی وجہ سے وہ ججز چیف جسٹس کا ساتھ دینے پر مجبور ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری کا دورہ بھارتی حکومت کی دعوت پر نہیں تھا۔ بلاول نے شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کی۔ شنگھائی تعاون تنظیم کا بنیادی مقصد سکیورٹی ایشوز ، علاقائی دہشتگردی و مذہبی انتہا پسندی کے خلاف کام کرنا ہے۔ اس تنظیم کا محور خطے میں علاقائی امن اور باہمی تعاون کو فروغ دینا رہا ہے۔ اس موقع پر مرکزی جمعیت اہل حدیث کے صوبائی قائدین مولانا عبدالرشید حجازی،حافظ یونس آزاد، مولانا سبطین شاہ نقوی، رانا شفیق خان پسروری،مولانا ریاض الرحمٰن یزدانی، قاری صہیب میر محمدی،ملک سلیمان، عبدالوحید بٹ اور حافظ بابر فاروق رحیمی بھی موجود تھے۔