اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر (اختیارات) ایکٹ کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل اور وکیل (ن) لیگ نے فل کورٹ کی استدعا کردی، چیف جسٹس سمیت 6ججز نے سخت سوالات کئے جبکہ 2جج خاموش رہے۔اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے رولز فل کورٹ نے تشکیل دیئے تھے، سپریم کورٹ رولز میں ترمیم بھی فل کورٹ ہی کرسکتی ہے، عدلیہ کی آزادی اور رولز سے فیصلہ ومقدمہ بھی فل کورٹ کو سننا چاہیے، قانون براہ راست ان ججز پر بھی لاگو ہوگا جو مقدمہ نہیں سن رہے جبکہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا فل کورٹ کو ہی بنچز تشکیل کا اختیار ہے۔سماعت میں اٹارنی جنرل منصور اعوان، پی ٹی آئی کی جانب سے فواد چوہدری، ن لیگ کی جانب سے وکیل بیرسٹر صلاح الدین پیش ہوئے اور ن لیگ کی جانب سے فل کورٹ تشکیل دینے کیلئے عدالت میں درخواست جمع کرائی گئی۔مسلم لیگ (ن) کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین نے کہا حکم امتناع سے پہلی مرتبہ قانون پر عمل درآمد روکا گیا۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے 8رکنی بنچ نے پیر کو یہاں کیس کی سماعت کی۔ بنچ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے علاوہ جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس سیّد مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید بنچ کا حصہ ہیں۔ وفاقی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کے تمام ججز پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کیس کو فل کورٹ کے سامنے مقرر کرنے کی درخواست دائر کی گئی