• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران کی دوسری اننگ کے راستے میں رکاوٹ، سابقہ حکومت کئی محاذوں پر ناکام رہی، عالمی میڈیا

اسلام آباد (اے ایف پی ،نیوز ڈیسک)عالمی میڈیا نے کہا ہے کہ حکومت کیلئے عمران کی دوسری اننگ  کے راستے میں رکاوٹ آگئی ہے،سابقہ حکومت کئی محاذوں پر ناکام رہی،سابق وزیراعظم عمران خان گزشتہ سال اپریل میں ایک تحریک عدم اعتماد کے ذریعہ اقتدار سے علیحدگی کے بعد ہی سے یہ کہتے چلے آرہے تھے کہ وہ دوسری بار کپتان ضرور بنیں گے۔لیکن وہ منگل کو مقدمات میں پیشی کےلیے جیسے ہی اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچے انہیں رینجرز نے گرفتار کرلیا ۔

 قبل ازیں 70سالہ عمران خان کا میابی کے ساتھ گرفتاری سے بچتے رہے ۔انہوں نے درجنوں مقدمات کا سامنا کیا ۔

 تجزیہ کاروں کے مطابق یہ پاکستان میں اختلاف رائے کو دبانے کا حربہ ہے ۔

گزشتہ نومبر ان پر قا تلانہ حملہ بھی ہوا لیکن وہ بچ جانے میں کامیاب رہے۔

 اس حملے کا الزام وزیراعظم شہباز شریف اور ایک سینئر فوجی افسر پر لگا۔

 اقتصادی بد تری اور بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے تناظر میں ایک ایسے وقت سیا سی ڈرامہ کھیلا گیا ہے ۔ جب ملک میں آئندہ عام انتخابات اکتوبر میں متوقع ہیں ۔ کرشماتی شخصیت کے مالک عمران خان اب حوالہ حوالات ہیں ۔ان کے حامی اور مداح پر تشدداحتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے ہیں ۔

ان کے سیا سی امکانات بے یقینی کا شکار ہیں۔ انہیں عوام کی بھرپور اور حقیقی حمایت حاصل ہے لیکن 2018ء میں وزیراعظم بننے کے بعد وہ عوام سے کئے گئے وعدے کماحقہ پورے نہیں کر سکے۔ ان کی پارٹی تحریک انصاف کو عام انتخابات میں کروڑوں ووٹ ملے ۔

 ان کے حامی انہیں کرکٹ کھیلنادیکھتے پروان چڑھے جنہوں نے ایک آل راؤنڈرکی حیثیت سے پاکستان ٹیم کی قیادت کرتے ہوئے1992ء کا ورلڈ کپ جتوایا۔

تحریک انصاف نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن)کی سیا ست اور اقتدار میں بر تری اور با لا دستی کا خاتمہ کیا ۔

 یہ مذکورہ دونوں جماعتوں متحارب رہیں ۔لیکن عمران کو اقتدار سے باہر کرنے کےلیے باہم جڑگئیں ۔

عمران خان اسلام کے دورزریں کو نمونہ بناکر ملک کو فلاحی اسلامی ریاست بنانے کا عزم رکھتے تھے ۔لیکن پاکستان کی مالی حالت درست کرنے کےلیے کم ہی پیش رفت کر سکے ۔ 

مہنگائی قرضوں کے بوجھ اور روپے کی نا قدری نے اقتصادی اصلاحات کے ایجنڈے کو بڑھنے نہیں دیا ۔ جبکہ امن وامان کی مخدوش صورتحال بھی آڑ ے آئی آکسفورڈ سے تعلیم یافتہ لاہور کے ایک دولت مند خاندان کے فرزندگی کی کرکٹ سے ریٹا ئرمنٹ تک ساکھ ایک پلے بوائے کی رہی ۔ وہ بڑوںطیراقی سر گرمیوں میں بھی مصروف رہے ۔

اپنی والدہ کے نام پر شوکت خاتم کینسر اسپتال بنانے کےلیے کروڑوں ،اربوں روپے جمع کئے ۔ جب وہ سیا ست میں داخل ہوئے تو ابتداء میں تحریک انصاف کے لیے اپنی ہی نشست جیت سکے ۔لیکن سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور میں تحریک انصاف کی مقبولیت بڑھتی چلی گئی اور 2013ء کے انتخابات میں حقیقی سیا سی قوت بن کر ابھری اور 5سال بعد پارلیمنٹ میں اکثر یت بھی حاصل کرلی ۔لیکن ملک چلانا اپوزیشن میں بیٹھنے سے زیادہ مشکل ثابت ہوا ۔ 

ان کی فوج سے بھی بعد ازاں ان بن ہوگی ۔انہوں نے تین شادیاںکیں۔ ان کی موجود ہ اہلیہ بشریٰ بی بی کا تعلق ایک قدامت پر ست خاندان سے ہے اور وہ پردہ کرتی ہیں اپنی سیا سی جنگوں کے بارے کرکٹ کی اصطلاح میں کہتے کہ وہ آخری گیندتک مقابلہ کرنا جانتے ہیں ۔

اہم خبریں سے مزید