اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت ٹیریان جیڈ وائٹ کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے پر عمران خان کو نااہل قرار دینے کے کیس کا فیصلہ معمہ بن گیا تین رکنی لارجر بنچ میں سے دو ججز کی جانب سے درخواست ناقابل سماعت قرار دینے کا اپ لوڈ کیاجانیوالا فیصلہ کچھ دیر بعد ہی ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ فیصلے پر بنچ کے تیسرے رکن کے دستخط کے بغیر ہی دو ججز کی رائے کو ویب سائٹ پر اپلوڈ کر دیا گیا ججز کی رائے کو فیصلہ قرار نہیں دیا جا سکتا کاز لسٹ کے اجرا کے بغیر دو ججز کی رائے کو ویب سائٹ پر اپلوڈ کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کی جائیگی، مقدمہ بعنوان محمد ساجد بنام عمران احمد خان نیازی کی نئے سرے سے سماعت کیلئے دوبارہ بنچ تشکیل دیا جائیگا۔
گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت ٹیریان کو کاغذات میں ظاہر نہ کرنے پر عمران خان کی نااہلی کیلئے دائر ساجد نامی شہری کی درخواست پر فیصلہ ہائیکورٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کر دیاگیا جس کے مطابق چیف جسٹس عامرفاروق کی سربراہی میں جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر پر مشتمل تین رکنی لارجر بنچ میں سے دوججز نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیدیا۔
ٹیریان کیس میں تین رکنی لارجر بنچ میں شامل سینئر ترین جج جسٹس محسن اختر کیانی کا تحریر کردہ فیصلہ اور جسٹس ارباب محمد طاہر کی جانب سے تائید کو اسلام آباد ہائیکورٹ کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیا گیا جس میں مذکورہ دونوں ججز نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیدیا مذکورہ فیصلہ سے متعلق میڈیا اور سوشل میڈیا سے اطلاع ملنے پر ہائیکورٹ کی جانب سے اسکی وضاحت کرتے ہوئے دو ججز کا اکثریتی فیصلہ ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا ۔
اسلام آبادہائیکورٹ کی جانب سے جاری اعلامیہ میں وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مقدمہ بعنوان محمد ساجد بنام عمران احمد خان نیازی کا فیصلہ 30 مارچ کو محفوظ کیا گیا بدھ کو نہ تو فیصلہ سنایا جانا تھا اور نہ ہی اس حوالے سے کاز لسٹ جاری ہوئی فریقین کو بھی کوئی اطلاع نہیں دی گئی ۔