کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے سوالات کے جواب دیتے ہوئےتجزیہ کاروں نے کہا کہ عمران خان کو القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیا اس کیس میں بہت جان ہے،پی ٹی آئی کارکنوں کا غصہ اور جذبات اپنی جگہ پر لیکن انہیں پرامن احتجاج کرنا چاہئے،عمران خان کو قانون کے تقاضے پورے کرتے ہوئے فیئر ٹرائل دیا جانا چاہئے۔
شہزاد اقبال نے کہا کہ جی ایچ کیو اور کور کمانڈر ہاؤس میں توڑپھوڑ کی کھل کر مذمت کرنی چاہئے، آئی ایس پی آر کا بیان بھی اسی بات کی عکاسی کرتا ہے، جس طرح چند سو لوگ جی ایچ کیو اور کورکمانڈر ہاؤس پہنچ گئے وہ حیران کن ہے سوال ہے پولیس نے ان لوگوں کو کیوں نہیں روکا، عورت مارچ والے دن لاہور میں تحریک انصاف کی ریلی پولیس نے روکی تھی لیکن کل ایسا کچھ نظر نہیں آیا، آئی ایس پی آر نے کہا ہے ہم نے تحمل کا مظاہرہ کیا لیکن کسی کو گھر جلانے اور توڑپھوڑ کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، ایسا نہیں ہوسکتا کہ لوگ اتنے گھنٹے حساس جگہوں پر موجود رہیں مگر انہیں کوئی نہیں نکالے، عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں گھس کر شیشے توڑ کر جس طرح گرفتار کیا گیا وہ نامناسب تھا، پی ٹی آئی کارکنوں کا غصہ اور جذبات اپنی جگہ پر لیکن انہیں پرامن احتجاج کرنا چاہئے، سرکاری و نجی املاک کو کسی صورت نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
عمران خان نے عدالت جانے سے قبل ویڈیو بیان میں کہا کہ انہیں کچھ ہوا تو ایک فوجی افسر ذمہ دار ہوگا، اس کے بعد ان کے کارکنوں کا ردعمل اسی طرف آنا تھا، پی ٹی آئی کو اس 190ملین پاؤنڈ کا جواب دینا ہے جو ریاست پاکستان کے پیسے تھے، ہمارے ملک میں اس طر ح کے کیسوں کو اس وقت استعمال کیا جاتا ہے جب آپ کو پھنسانا ہو، عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی رانگ سائڈ پر ہیں تو ان پر طرح طرح کے کیسز بنیں گے، عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی رائٹ سائڈ پر تھے تو پشاور بی آر ٹی سے مالم جبہ تک تمام کیسز نیب ختم کردیئے تھے۔