• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پشاور، معصوم بچوں کے ہاتھوں میں اسلحہ تھما کر شرپسند خود غائب

پشاور(ارشد عزیز ملک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کیخلاف صوبائی دارالحکومت پشاو ر سمیت صوبہ بھرمیں جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کاسلسلہ جاری ہے تاہم تحریک انصاف لاکھوں افراد کو سڑکوں پر لانے میں بری طرح ناکام ہوگئی ۔ صوبے میں مسلسل نو سال تک حکومت کرنے ٗ2018کے انتخابات میں بھاری مینڈیٹ لینے اورعوامی حمایت کے دعوؤں کے باوجود چند سو افراد نے مظاہروں میں شرکت کی جبکہ اکثریت نے پرتشدد احتجاج کو مستردکردیا۔پرتشدد مظاہروں میں کمسن بچوں کی شمولیت نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے احتجاج میں شریک شرپسندوں نے معصوم بحوں کے ہاتھوں میں اسلحہ تھمایا اور خودغائب ہوگئے۔بلوائیوں نے مختلف شہر وں میںفائرنگ اور لوٹ مار بھی کی جبکہ تحریک انصاف کاکوئی بھی لیڈر مظاہرین کو کنٹرول کرنے کے لئے موجود نہ تھا۔تحریک انصاف کی لیڈر شپ پرتشدد واقعات سے لاتعلقی کا اظہار کررہی ہے لیکن تحریک انصاف کی قیادت موجود ہ حالات کی ذمہ داری سے مبرا نہیں ہوسکتی کیونکہ عمران خان کی گرفتاری پر احتجاج کی کال بھی لیڈر شپ نے دی اورپھر مشتعل عوام کو ہنگاموں کے لئے چھوڑدیا گیا۔اس دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جوانوں اورپولیس نے انتہائی صبر وتحمل کا مظاہرہ کیا ۔ تحریک انصاف کے کارکنوں نے اب تک صوبے میں 139 مقامات پر سڑکوں کو بلاک کیاجبکہ پولیس کی جانب سے مختلف کارروائیوں کے دوران 659 افراد کو حراست و تحویل میں لیا گیا۔ پرتشددمظاہروں کے دوران صوبے کی 13 سرکاری عمارتوں سمیت مجموعی طور پر پندرہ املاک کو نذر آتش کیا گاجبکہمختلف علاقوں میں مظاہرین نے 12 سرکاری گاڑیوں سمیت 17 گاڑیوں کو آگ لگا دی۔حتجاجی مظاہروں میں 58 پولیس اہلکاروں سمیت 300 سے زائد افراد زخمی ہوئے، پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے دوران سات مظاہرین جاں بحق ہوئے، ریڈیو پاکستان پشاو ر کی عمارت کو نذزآتش کردیا گیا جس میں کئی سالوںپر فن و ثقافت کا ریکارڈ بھی جل گیا ۔عمارت میں موجود اے پی پی کے دفتر ٗگاڑیوں ٗاور موٹر سائیکلوں کو بھی جلا کر خاکستر کردیا گیا ، صوبائی اسمبلی کی عمارت اور قلعہ بالا حصار سمیت کئی اہم فوجی اورسرکاری عمارتوں اور تنصیبات پر حملے کئے گئے ہیں الیکشن کمیشن کے دفاتر کو بھی آگ لگادی گئی ۔ تاہم دلچسپ امر یہ ہے کہ خیبر پختونخوا اور خصوصاً پشاورجو تحریک انصاف کا گڑھ ہے اور پچھلے 9سال تحریک انصاف نے صوبہ پر حکمرانی کی لیکن عمران خان کی گرفتاری پرمظاہرین کی تعداد مایوس کن حد تک انتہائی کم رہی ، لاکھوں اور ہزاروں کی بجائے پشاور میں مختلف مقامات پر مظاہرین کی تعداد چند سو کے قریب اور بعض مقامات پر چند درجن کے قریب تھی حالانکہ پشاور کی آبادی70لاکھ کے قریب ہے جن میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد19لاکھ 18587ہے، 2018کے انتخابی نتائج کے مطابق تحریک انصاف نے پشاور میں صوبائی اسمبلی کے14نشستوں میں13پر کامیابی حاصل کی تھی۔
اہم خبریں سے مزید