• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دوران حراست اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ ہوا یا نہیں، عمران کا نفی میں جواب

اسلام آباد (خبر نگار) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اسلام آباد ہائی کورٹ کے بائیو میٹرک روم سے باہر نکلے تو انہوں نے کیمروں کو دیکھ کر وکٹری کا نشان بنایا تاہم میڈیا کے سوالوں کے جواب دینے سے گریز کیا، عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کے سوال پر اپنے منہ پر انگلی رکھ لی ،جب اُن سے پوچھا گیا کہ قید کے دوران آپ کی اسٹیبلشمنٹ سے ملاقاتیں ہوئیں تو انہوں نے نفی میں سر ہلایا،اس سوال پر کہ کیا آپ ڈٹے ہوئے ہیں یا ڈیل کر لی ہے؟ عمران خان مسکرا دئیے، ان سے پھر پوچھا گیا کہ کیا آپ کی خاموشی کو یہ سمجھا جائے کہ ڈیل کر لی گئی ہے؟ اس پر عمران خان نے منہ پر انگلی رکھ کر خاموش رہنے کا اشارہ کیا،جب عمران خان سے پوچھا گیا کہ آپ خاموش کیوں ہیں تو انہوں نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا، ایک صحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ آپ پہلے وہیل چیئر پر آئے تھے ، اب آپ صحت مند لگ رہے ہیں؟ اس پر بھی چیئرمین تحریک انصاف نے کوئی جواب نہیں دیا،بعد میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران سوالوں کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے نیب نے اپنی اہلیہ سے بات کرنے کی اجازت دی تھی، میں نے لینڈ لائن کے ذریعے بات کی تھی،جب عمران خان سے پوچھا گیا کہ آپ کو اہلیہ سے بات کرنے کیلئے فون دیا گیا مگر آپ نے مسرت چیمہ کو ملا دیا؟ اس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ میری بشریٰ بی بی سے بات نہیں ہو سکی تھی ،علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ جب مجھے گرفتار کیا گیا تو لوگوں نے اپنے غصے کا اظہار کیا، اگر مجھے گرفتار کر لیا گیا تو عوام کو کون کنٹرول کرے گا؟ میں باہر ہوں گا تو عوام کو کنٹرول کروں گا۔

اہم خبریں سے مزید