• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہر میں مختصر کے وقفے کے بعد ایک بار پھر دہشت گردی کا واقعہ رپورٹ ہوا ہے۔ گزشتہ برس سے دہشت گردی کے واقعات پھر شروع ہوئے ہیں، کراچی یونی ورسٹی میں خاتون خود کش بمبار کی جانب سے کیا جانے والا دھماکا ہو،شہر کے مختلف علاقوں میں چینی شہریوں پر حملے ہوں یا پھر کراچی پولیس ہیڈ آفس پر دہشت گردوں کا حملہ ہو،تمام واقعات نے سیکیورٹی اداروں کو ایک بار پھر اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے اور حکمت عملی کو مزید بہتر بنانے کے بارے میں سوچنے پر مجبور کیا ہے۔ 

اس سے قبل کراچی اسٹاک ایکسچینج اور چائنیز قونصلیٹ پر ہونے والے حملوں کے بعد بھی پولیس کی جانب سے انٹیلی جنس نظام کو مزید موثر کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا، گوکہ کہ دہشت گردی کے ان تمام واقعات میں بیش تر میں ملوث ملزمان یا ان کے سہولت کار مارے گئے ہیں یا پکڑے جا چکے ہیں۔ تاہم دہشت گردی کے واقعات تھم نہیں رہے۔

گزشتہ دنوں پولیس نے غیر ملکیوں پر حملے کی کوشش ناکام بنا دی، سکھن میں ہونے والے مقابلے میں ایک دہشت گرد مارا گیا، جب کہ دوسرا فرار ہوگیا۔ پولیس کے مطابق غیر ملکیوں پر حملے کی کوشش ناکام بناتے ہوئے ایک مبینہ خودکش حملہ آور کو ہلاک کر دیا گیا،جب کہ اس کا ساتھی فرار ہونے میں کام یاب ہو گیا۔

ڈسٹرکٹ ملیر کے ایس ایس پی حسن سردار نیازی کے مطابق مقابلے کے دوران ایک دہشت گرد مارا گیا، جب کہ اس کا ساتھی فرار ہو گیا،انہوں نے بتایا کہ دو دہشت گردوں نے چینی کمپنی ہانگ کانگ، داؤد جیٹی میں گھسنے کی کوشش کی۔ تاہم جیٹی پر تعینات پولیس اہل کاروں نے دہشت گردوں پر فائرنگ کردی۔ پولیس کی فائرنگ سے ایک دہشت گرد مارا گیا اور ایک فرار ہو گیا، جب کہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے پولیس کانسٹیبل اکرم علی کو ٹانگ میں گولی لگی۔ 

ایس ایس پی ملیر نے بتایا کہ ہلاک دہشت گرد نے جیکٹ پہن رکھی تھی، انہوں نے مزید کہا کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کو موقع پر طلب کر لیا گیا۔ایس ایس پی ملیر نے بتایا کہ مارے گئے دہشت گرد کے قبضے سے میگزین کے ساتھ ایک کلاشنکوف برآمد ہوئی،اسپیشل پروٹیکشن یونٹ (SPU) کے زخمی پولیس کانسٹیبل اکرم علی کو طبی امداد کے لیے اسپتال لے جایا گیا۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مارا گیا دہشت گرد غیر ملکی لگتا ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ فورسز سے ملتی جلتی جیکٹ، ٹوپی بھی برآمد ہوئی ہے۔ دہشت گرد سے ایک تھیلا، بھنے ہوئے چنے، ایک پستول کا میگزین بھی برآمد ہوا ہے۔ جیٹی پر غیر ملکیوں کی بڑی تعداد موجود تھی، جہاں سی پیک سے منسلک ایک منصوبے کے تحت بحری جہازوں کی مرمت کی جا رہی تھی۔ 

ڈی آئی جی سی پیک محمد کاشف نے بتایا کہ ابراہیم حیدری دعا جیٹی کے قریب دہشت گردوں کے حملے کو ناکام بنا دیا گیا ہے، جیٹی پر جہاز کی مرمت کا کام کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے پر 30 سے زائد غیر ملکی موجود تھے، انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں نے بدھ کی صبح 9 بجے کے قریب جیٹی میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ دہشت گرد لٹھ بستی سے سمندر کی طرف آنے والے نالے سے جیٹی تک پہنچے۔ ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ ایک دہشت گرد آگے اور دوسرا پیچھے تھا، دہشت گردوں نے جیٹی کے کونے میں پولیس چیک پوسٹ پر فائرنگ کی۔ ڈی آئی جی نے بتایا کہ حملے کے وقت جیٹی پر چار پولیس اہل کار ڈیوٹی پر تھے۔ 

سی ٹی ڈی حکام نے جائے وقوعہ کا دورہ بھی کیا۔ سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی خدشات ہیں۔ تاہم پولیس بھی ہر جگہ الرٹ ہے، جس کی وجہ سے حملہ ناکام بنا دیا گیا۔ سی ٹی ڈی کے سینئر افسر راجا عمر خطاب کے مطابق دہشت گرد حملے کے بعد تفتیش شروع کر دی گئی ہے، ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد حملے کو ناکام بنانا پولیس کی کام یابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس ہر مقام پر الرٹ ہے۔ 

تفتیش کاروں نے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کرلی ہے۔ فوٹیج میں پولیس اہل کاروں کو دہشت گردوں پر فائرنگ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ فائرنگ کے نتیجے میں ایک دہشت گرد ہلاک اور اس کا ساتھی فرار ہو گیا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں پولیس فورس اور ایک گاڑی کو فائرنگ کے فوراً بعد آتے دیکھا جا سکتا ہے۔ پولیس کی بروقت کارروائی سے دہشت گردی کا بڑا واقعہ ناکام بنا دیا گیا۔ 

دوسری جانب واقعہ کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔ مقدمہ ایس پی یو کے انسپکٹر جمیل چانڈیو کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے،مقدمہ دہشت گردی اور دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا،بم ڈسپوزل اسکواڈ نے بھی واقعے سے متعلق رپورٹ حکام کو بھیج دی ہے۔ رپورٹ میں مارے گئے دہشت گرد سے ملنے والے اسلحے اور سامان کی تفصیل درج ہے، ہلاک دہشت گرد کے قبضے سے ایک ایس ایم جی، 9 میگزین، خنجر، کھانے پینے کا سامان اور دیگر اشیاء برآمد ہوئیں۔ پولیس کے مطابق واقعے میں ملوث دہشت گردوں کی تعداد دو تھی،دہشت گردوں کے حملے میں زخمی کانسٹیبل محمد اکرم کی آئی جی سندھ نے آغا خان اسپتال میں عیادت کی۔ 

کانسٹیبل محمد اکرم اسپیشل پروٹیکشن یونٹ کے تحت چائینیز کی سیکیورٹی پر مامور ہے۔غلام نبی میمن نے اسپتال انتظامیہ سے کانسٹیبل کی صحت کے متعلق دریافت کیا۔آئی جی سندھ نے ہدایت کی کہ زخمی کو ہر ممکن معیاری طبی امداد فراہم کی جائے۔آئی جی سندھ نے زخمی کانسٹیبل محمد اکرام کو دہشت گردوں سے مردانہ وار مقابلہ کرنے پر شاباش دی،اس موقع پر ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر،اے آئی جی ویلفیئر سندھ بہادر علی و دیگر افسران بھی موجود تھے۔ 

دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پولیس کے کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کو مزید وسائل مہیا کرنے کی ضرورت ہے، جب کہ اس کے ساتھ ساتھ پولیس اہل کاروں کی مستقل بنیادوں پر تربیت اور دوسری اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ کوآرڈینیشن بھی مضبوط بنانے کی ضرورت ہے، تاکہ تمام ادارے مل کر دہشت گردی سے مکمل طور پر نمٹ سکیں۔

جرم و سزا سے مزید
جرم و سزا سے مزید