• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آمنہ سیف

چاہے آپ عمر کے کسی بھی حصے میں ہوں اور کسی بھی کلاس میں کیوں نہ پڑھتے ہوں، امتحان کا نام سنتے ہی، ایک عجب بے چینی اور خوف کا عالم طاری ہو جاتا ہے۔ آج کل کچھ بچوں کے سالانہ امتحانات ختم ہو چکے ہیں، نویں اور دسویں جماعت کے طالب علم بس فارغ ہونے والے ہیں ،مگر گیارہویں اور بارہویں جماعت میں زیر تعلیم طلبا کے امتحانات سر پر ہیں ویسے بورڈز کے امتحان کا بھی اپنا ایک خوف ہوتا ہے، جس میں اچھے نمبروں سے کام یاب ہونے کے لیے طلباء دن، رات ایک کر دیتے ہیں۔ 

دن کے کئی کئی گھنٹے پڑھنے میں گزار دیتے ہیں ، کیوں کہ ان کے دماغ میں بس اچھے نمبرز سے کام یاب ہونے کی دُھن سوار ہوتی ہے، مگر سخت محنت کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی اہمیت کی حامل ہے کہ کس طرح آپ اپنے امتحانات کے لیے تیار ہوتے ہیں کس طرح امتحانی تناؤ کا سامنا کرتے اور امتحان میں کس طرح کی کار کردگی دکھاتے ہیں، یہ وہ چند عناصر ہیں جو آپ کے نتائج پر ضرور اثر انداز ہوتے ہیں۔ عموماً طلباء حتمی امتحان کے بارے دباؤ اور پریشانی محسوس کرتے ہیں۔ یہ بات ان نو جوانوں میں بھی عام ہے، جو سال کے پہلے دن سے ہی محنت کرتے ہیں۔

بعض اوقات پر یشانی اوردباؤ میں طلبا کو مزید محنت کرکے اچھی کارکردگی دکھاتے ہیں، مگر بعض اوقات اس کامنفی اثر ہوتا ہے۔ ویسے بھی امتحانات تو زندگی کا حصہ ہیں، جامعات اور کالجوں میں کبھی پریزنٹیشن، کبھی مڈٹرم توکبھی فائل امتحان ہوتے ہی رہتے ہیں، یعنی زمانہ طالب علمی میں آپ کو ٹیسٹ یا امتحان سے چھٹکارا حاصل نہیں ہوسکتا، اس لیے اس حوالے سے کسی بھی قسم کی پریشانی یا دباؤ محسوس کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ امتحان کے دوران محسوس ہونے والے ذہنی تناؤ اور پریشانی سے نمٹنے کا کوئی ایک خاص طریقہ نہیں ہے، ہر کوئی اس پر اپنے طریقے سے قابو پانے کی کوشش کرتا ہے۔ ذیل میں کچھ تجاویز ہیں، جن پر عمل آپ امتحانات میں ہونے والے ذہنی تناؤ اور پریشانی سے بہتر طور پرنمٹ سکتے ہیں۔

ورزش کریں

صبح کی سیر یہاں تک کہ شام کی ورزش بھی دباؤ کم کرنے کے لیے بہترین ہے۔ اس سے پریشانی کا شکار طالب علم دماغ کوتر و تازہ محسوس کریں گے ۔ تازہ ہوا ذہن پر مثبت اثرات مرتب کرتی ہے، جس سے سیکھنے اور یاد کرنے میں بھی آسانی ہو جاتی ہے۔ اس سے آپ کی دماغی صلاحیت بڑھ جاتی اور توانائی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

اچھی نیند لیں

اچھی صحت کے لیے مناسب نیند لینا انتہائی ضروری ہے۔ بھر پور نیند آپ کی ذہنی صلاحیت بڑھانے میں مثبت کردار ادا کرتی ہے۔ اس سے بے چینی میں بھی کمی آتی ہے۔ اسی وجہ سے کسی بھی اہم امتحان یا ٹیسٹ سے پہلے نیند ضرور پوری کرنی چاہیے، تا کہ امتحان میں آپ کی کارکردگی متاثر نہ ہو۔ اگر امتحان یا ٹیسٹ سے قبل مناسب نیند نہ لے سکیں تو امتحان میں تھکے ہوا محسوس کریں گے اور پرچے میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ ہرگز نہ کر سکیں گے۔

غذا کا خیال رکھیں

مشاہدے میں آیا ہے کہ بہت سے نوجوان امتحان کے زمانے میں کھانا، پینا ترک کر دیتے ہیں یا کھانے کی طرف سے بالکل غافل ہو جاتے ہیں، یہ رویہ انتہائی نا مناسب ہوتا ہے، محنت ضرور کرنی چاہیے لیکن پڑھائی میں مشغول ہو کر یا اسے اپنے ذہن پر سوار نہیں کرنا چاہیے، دماغ اسی وقت بہتر کار کردگی دکھائے گا یا یاد کرنے کی صلاحیت اسی وقت بڑھے گی ، جب جسم تو انا ہوگا اور وہ اس صورت میں ممکن ہے جب آپ وقت پر کھانا کھا ئیں گے۔ وقت کی کمی کے باعث کھانا بھی نہ چھوڑیں، اس سے آپ کے ذہنی تناؤ میں مزید اضافہ ہوگا اور کچھ نہیں۔ اپنے وقت کو مناسب انداز میں استعمال کریں۔

روز اول سے پڑھائی کریں

اگر سال کے پہلے دن سے تھوڑا تھوڑا پڑھیں گے، تو امتحانات کے دنوں میں پریشانی یا ذہنی تناؤ کا شکار نہیں ہونا پڑے گا۔ اس کے علاوہ پورے نصاب کی تیاری کریں کسی بھی موضوع کو نہیں چھوڑیں، کیوں کہ آپ کو نہیں پتا کہ ممتحن کون سے موضوع میں سے سوال دے دے گا۔ 

جب آپ کو معلوم ہوگا کہ سارے موضوعات کی تیاری کی ہوئی ہے، تو کبھی تناؤ نہیں ہوگا بلکہ امتحان سے قبل آپ خود بالکل پرسکون ہوں گے۔ بے چینی بھی کم ہو جائے گی ۔ اس لیے ہمیشہ پوری تیاری کریں۔

اپنے اردگر دمثبت ماحول کو ترقی دیں

مثبت ماحول مزید محنت کی ترغیب دیتا ہے۔ ہمیشہ مثبت رہیں اور امتحان میں اچھی کارکردگی کی طرف توجہ رکھیں۔ منفی رویہ دباؤ اور بے چینی پیدا کرے گا۔ جس کا اثر امتحان اور پھر نتیجے پر پڑے گا۔

اپنے لیے وقت نکالیں

تمام دن صرف پڑھائی پر ہی توجہ نہ دیں، اس سے آپ تھک جائیں گے، پڑھائی سے تھوڑا وقت نکالیں اور کوئی کتاب پڑھ لیں یا کسی دوست سے بات کر لیں، گھر کے کام میں ہاتھ بٹا دیں۔ اس طرح آپ تازہ دم ہو جائیں گے۔

پُرسکون رہیں

گہرے سانس لینے کی مشق کریں۔ اس سے آپ کو واضح طور پر سوچنے میں مدد ملے گی اور آپ کی بے چینی میں کمی آجائے گی ۔ امتحان یا ٹیسٹ سے قبل پرسکون ہونا نہ بھولیں۔

رٹا نہ لگائیں

یا درکھیں رٹا لگانے سے کبھی کوئی موضوع یا جواب زیادہ دیر تک ذہن میں نہیں رہتا، اگر سمجھ کر پڑھیں گے تو امتحان میں خود بھی لکھ سکیں گے۔ کسی بھی امتحان سے قبل اس کے بارے رٹا لگانے سے آپ کی بے چینی میں اضافہ ہوگا۔ ایسے نو جوان، جو سمجھ کر یاد کرتے اور پڑھتے ہیں ، وہ امتحان کے دنوں میں پرسکون رہتے ہیں، جو امتحان سے چند دن قبل ہی تیاری کرتے ہیں۔ 

امتحانات کے دوران ہم سب سے غلطیاں سرزد ہوتی ہیں ،مگر ان میں کچھ ایسی غلطیاں ہیں جن کا خمیازہ کم نمبروں یا فیل ہونے کی صورت میں بھگتنا پڑتا ہے۔ اس لیے کوشش کریں کہ امتحان یا ٹیسٹ کے پریشر کوخود پر سوار مت کریں۔