کراچی (جنگ نیوز، ایجنسیاں) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے رہائی کے بعد کارکنوں سے پہلے ویڈیو خطاب میں کہا ہے کہ وہ عدلیہ کے شکر گزار ہیں جس نے جعلی کیسز میں جیل جانے سے بچایا۔عدلیہ کی وجہ سے یہاں بیٹھا ہوں، مافیا واردات کررہا ہے، قوم عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہو،جلائو گھیرائو میرا فلسفہ نہیں ہے۔سرکاری بلڈنگزجلانے کے پیچھے کون تھا اسکی تحقیقات ہونا چاہئیں۔ کراچی میں تنظیم سازی کرنے لگے تو عسکری ونگ بنانے کا کہا گیا جس پر میں نے سمجھایا مسلح لوگ رکھنے سے پارٹی کی فطرت بدل جاتی ہے، انہوں نے سوال کیا کہ جب مجھے گولی لگی تب کیوں توڑ پھوڑ نہیں ہوئی؟مجھے اپنے اوپر حملے میں ملوث تمام فنکاروں اور ادکاروں کا علم ہے لیکن ہراشتعال کے باوجود پرامن رہے،25 مئی کو حکومت اور ہینڈلرز نے پولیس پر دبائوڈالا، جس کی کارروائیوں سے لوگوں میں غصہ تھااسلیے دھرنا ختم کیا،الیکشن سے خوفزد ہ قوتیں انتشار چاہتی ہیں، القادریونیورسٹی ایک ٹرسٹ ہے اور اس کے قیام کا مقصد سیرت النبی ﷺ کی بنیاد پر قیادت پیدا کرنا ہے ، میں نے فائدہ کہاں سے اٹھایا، ٹرسٹیز کو تو تنخواہ تک نہیں ملتی ، موجودہ چئیرمین نیب نیب چئیر مین بے ضمیر ہے اسے شرم نہیں آتی ، اپنے ویڈیو خطاب میں انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف نے عدلیہ پر ڈنڈوں سے حملہ کیا، نواز شریف نے آزاد عدلیہ کو تباہ کیا، 25 مئی یاد رہے گاجب حکومت اور ہینڈلرز نے پولیس پر دباؤ ڈالا، 26مئی کو دھرنا دینا تھا میں نے دھرنا ختم کیا، مجھے پتا تھا لوگوں میں غصہ ہے، انتشار پھیل جائے گا اس لیے دھرنا ختم کیا۔انہوں نے کہا کہ مجھے اپنے اوپر حملے میں ملوث تمام فنکار اور اداکاروں کا علم ہے، سب کے نام پتہ ہے ہیں اوپر سے لے کر نیچے تک ایک کا نام میں لیتا ہوں اس سے بھی اوپر کا پتہ ہے مجھے کس نے گرین لائٹ گو ہیڈ کس نے دی تھی کون اوپر دو لوگ تھے جنہوں نے گرین لائٹ دی تھی پھر ان کے ساتھ جو سویلین ملے ہوئے تھے رانا اور شہباز شریف۔ ہمارے دور میں 3 بار دھرنے دیے گئے ایک ایف آئی آر نہیں کاٹی گئی، الیکشن کا اعلان ہوگیا ہے اور انھوں نے دفعہ 144 لگادی، جو الیکشن چاہتے ہیں وہ انتشار نہیں چاہتے، جو الیکشن سے خوفزدہ ہوں وہ انتشار چاہتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ 18مارچ کو اسلام آباد گیا تو میرے گھر پر حملہ کیا گیا، عدالتی فیصلے کے باوجود 45 افراد نے دروازہ توڑ کر چیزیں چوری کیں، میرے گھر پر حملہ ہوا اس پر مجھے بہت غصہ تھا، گھر پر اکیلی خاتون تھیں ان کو اس پر بھی شرم نہیں آئی۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ کل سے مجھے خبریں ملنا شروع ہوئیں، اس سے پہلے پتا نہیں تھا کہ کیا ہو رہا ہے، میں نےہمیشہ کہا انتشار سے بچو ہم نے کبھی انتشار میں نہیں پڑنا، جب اسلام آباد جا رہا تھا تو خبر مل گئی تھی کہ انھوں نے مجھے گرفتار کرنا ہے، جانے سے پہلے کہہ رہا تھا ورانٹ دیں میں گرفتاری کیلئے تیار ہوں، ہم آرام سے بیٹھے تھے شیشے توڑ کر حملہ کیا گیا، ایسے حملہ کیا گیا جیسے میں پاکستان کا بڑا دہشتگرد ہوں۔القادر یونیورسٹی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم بنا تو فیصلہ کیا تھا ملک میں سیرت النبیﷺ کو فروغ دینا ہے، القادر یونیورسٹی بنانے کا مقصد سیرت النبیﷺ پر نئی لیڈر شپ پیدا کرنا تھا، القادر یونیورسٹی بنائی تاکہ صوفی ازم، روحانیت، ٹیکنالوجی پڑھائی جائے۔