تہران (نیوز ڈیسک) ایران نے اپنے جوہری پلانٹ میں یورینیم کو 84فیصد تک افزود کرنے کے الزامات کوجھوٹ قراردیا ہے۔ ایرانی جوہری توانائی ایجنسی کے ترجمان بہروز کمالوندی نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم نے اب تک 60فیصد سے زیادہ یورینیم افزود کرنے کی کوشش نہیں کی۔ خبررساں ادارے بلومبرگ نے اتوار کے روز خبر دی تھی کہ اقوام متحدہ کے واچ ڈاگ نے گزشتہ ہفتے 84فیصد افزودہ یورینیم کا پتالگایا ہے۔ کمالوندی نے اس رپورٹ کو بہتان قرار دیتے ہوئے حقائق مسخ کرنے کی کوشش قرار دیا۔ اس سے قبل بین الاقوامی جوہری ایجنسی نے انکشاف کیا تھا کہ ایران نے اپنے جوہری پلانٹ فوردو میں اپریل 2021سے یورینیم کو 60فیصد تک خالص افزود کرنا شروع کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ ہتھیاروں کی تیاری کے لیے 90فیصد خالص یورینیم کی افزودگی درکار ہوتی ہے۔دوسری جانب امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ روس کے جدید ترین لڑاکا طیاروں کی کھیپ جلد ہی ایران پہنچنے والی ہے۔ چند روز قبل ایران نے اپنی زیر زمین ائر بیس کو فعال کرنے کا اعلان کیا تھا۔ امریکی اخبار کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایران کی زیر زمین ائر بیس میں ایس یو35 لڑاکا طیارے موجود ہیں۔ ادھر ایرانی میڈیا نے کہا کہ ایگل 44 بیس ملک کا اہم ترین عسکری اڈاہے اور جلد ہی وہاں طویل ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت سے لیس کروز میزائل والے طیارے آجائیں گے۔