اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں ) سپریم کورٹ کے 14مئی کو پنجاب میں انتخابات کے حکم کے 4 اپریل کے فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی نظرثانی کی درخواست پر عدالت نے سیاسی جماعتوں سمیت پنجاب اور خیبرپختونخوا کے ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 23مئی تک ملتوی کردی۔چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے پنجاب میں انتخابات سے متعلق کہا امید ہے مذاکرات بحال ہونگےاور حل نکلے گا،صرف آئین نہیں حالات کو بھی دیکھنا ہے،امن ہو تو قانون پر عملدرآمد ہوگا،وفاق کو عدالت آنا چاہیے تھا ، وہ نہیں آئے، اثاثوں ، انسٹالیشنز کو جلایا جا رہا ہے، انتظامیہ، اپوزیشن بہتر اخلاقی اقدار تلاش کریں، مذاکرات دوبارہ شروع کیوں نہیں کرتے، الیکشن کمیشن نے نظرثانی کا آپشن استعمال کیا ، ملکی اداروں ، اثاثوں کو جلایا جا رہا ہے۔ PTIوکیل علی ظفر نے کہا سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد ہونا چاہئے۔ چیف جسٹس نے کہا مشکلات میں صبر کیا جاتا ہے، انتظامیہ ، اپوزیشن بہتر اخلاقی اقدار تلاش کریںجبکہ اٹارنی جنرل نے کہا مذاکرات بالکل شروع ہونے چاہئیں۔ پیر کو الیکشن کمیشن کی نظر ثانی درخواست پر سماعت عدالت عظمی کے چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں3 رکنی خصوصی بنچ نےکی۔ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر 3 رکنی بنچ کا حصہ ہیں، الیکشن کمیشن کا موقف ہےکہ انتخابات کی تاریخ دینےکا اختیار سپریم کورٹ کو حاصل نہیں ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دیں۔ آپ دلائل میں کتنا وقت لینگے؟ الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ مجھے دو سے 3 دن درکار ہونگے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملک میں انتخابات کا وقت ابھی ہے،دو اہم چیزیں فنڈز اور سکیورٹی تھیں، آج آپ نے درخواست میں سپریم کورٹ کے دائرہ اختیارکا پنڈورا باکس کھولا ہے، یہ آپکے مرکزی کیس میں موقف نہیں تھا، سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار پر کسی اور کو بات کرنا چاہئے۔