اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین و وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جناح ہاؤس پر حملہ کرنے پر معافی تک مذاکرات نہیں ہونگے ، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پہلی بار کمانڈر ہاؤس میں توڑ پھوڑ ہوئی، پشاور میں ریڈیو پاکستان اور پبلک ٹرانسپورٹ کو جلایا گیا۔خواجہ آصف نے کہا کہ وقت آگیا پارلیمنٹ چیف جسٹس کے مس کنڈکٹ کا جائزہ لے،اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہہم مداخلت نہیں کرتے لیکن عدلیہ روز کرتی ہے،بلاول بھٹو نے کہا کہ عدالت کو دہشت گردی کی مذمت کرنی چاہیے، عمران خان کو فیصلہ کرنا چاہیے وہ سیاسی جماعت ہے یا دہشت گرد، اگرعمران خان مذمت نہیں کرتے یا لاتعلقی کا اعلان نہیں کرتے تو مطلب سیاسی جماعت نہیں دہشت گرد جماعت ہے، پھر اس کو ایک دہشت گرد جماعت کی طرح ٹریٹ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اصولی طور پر کسی الیکشن کے خلاف نہیں ہیں، ہم سمجھتے ہیں اس کا مقابلہ نیب نہیں الیکشن کے ذریعے ہو گا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر ہم ہمت پکڑتے ہیں تو یہ الیکشن ہار جائے گا، اگر آپ مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں تو یہ الیکشن ہار سکتا ہے، ہم نے آمروں کا مقابلہ کیا ہے، ہم پارلیمان کو بچائیں گے اور اس فتنہ کا بندوبست کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مسئلہ خان نہیں، اس وقت عوام مشکل معاشی حالات سے گزر رہے ہیں، حکومت کبھی اسلام آباد، کبھی لاہور جناح ہاؤس کی آگ بجھا رہی ہوتی ہے، وقت آگیا ہے تحریک انصاف کے پاس آخری موقع ہے، دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ملک میں عدم استحکام پارلیمان نہیں ہمارے ہمسایہ ادارے کی وجہ سے ہے، اس سیاسی بحران سے نکلنے کے لیے جو بھی کرنا ہے ہم تیار ہیں۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑنے کہا ہے کہ سیاسی مقاصد کیلئے لوگوں کو پابند سلاسل کرنے سے کرپشن کا خاتمہ نہیں ہوگا، گزشتہ چار سال مخالفین کیلئے نیب کو استعمال کیا گیا۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ نیب ترامیم پر ایک جماعت کی جانب سے این آر او کا شور مچایا گیا، سپریم کورٹ نے کہا تھا نیب کو سیاسی انجینئرنگ کیلئے استعمال کیا گیا، آمر کے بنائے نیب قانون کو ماضی میں سیاسی انجینئرنگ کیلئے استعمال کیا گیا، عدالتوں نے نیب کو کالا قانون قرار دیا تھا، نیب قانون میں مثبت ترامیم کی گئی تھیں۔وفاقی وزیر قانون نے کہا ہے کہ گزشتہ سال پارلیمنٹ نے نیب بل میں ترمیم کی منظوری دی تھی، بد قسمتی سے نیب کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا، قانون سازی کرنا پارلیمان کا اختیار ہے۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئےخواجہ آصفنے کہا کہ عدلیہ میں ایک گروہ ہے وہ فیصلے نہیں سیاست کررہے ہیں، عدلیہ کی روایات اور حدود کی پامالی ہورہی ہے، چار تین کا فیصلہ آیا ہوا ہے اور اس کی خلاف ورزی کی گئی ہے، ایک فرد واحد اپنے فیصلے مسلط کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو ریلیف دے کر ایک فتنے کو ہوا دی گئی، آپ ایک ملزم کو کہیں وش یو گڈ لک، آپ کس قسم کے منصف ہیں، آپ انصاف کرنے کے لیے بیٹھے ہیں یا لوگوں کو دعا دینے، تعویز دینے کے لیے نہیں بیٹھے، اب وقت آگیا ہے اپنے آئینی اختیارات کا استعمال کریں، مخصوص ججوں کے خلاف ریفرنس دائر کیاجائے۔زیر دفاع کا کہنا تھا کہ عدلیہ کےجتھے آئین کی خلاف ورزی نہیں ان کی پشت پناہی کررہے ہیں جنہوں نےجناح ہاؤس پر حملہ کیا۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سرداراختر جان مینگلنے ملک میں کشیدہ حالات کی ذمہ داری سیاستدانوں سمیت،عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ پر عائد کرتے ہوئے فیکٹ فائنڈنگ کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج کے حالات دیکھ کر ہنسنا تو ہمارا بھی حق بنتا ہے جن حالات کی نشاندہی ہم پچاس ساٹھ سال پہلے کرتے تھے اس وقت سب ہم پر ہنستے تھے۔