اسلام آباد(جنگ نیوز/ایجنسیاں)صدرِ مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ عمران خان کو 9 مئی کے واقعات کی کھل کر مذمت کرنی چاہیے‘9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی بھی ہونی چاہیے‘.
آرمی چیف کو بھی خط لکھ کر کارروائی کرنے کا کہاتھا‘کارروائی میں انسانی حقوق کا خیال رکھنا چاہیے‘ مارپیٹ نہیں ہونی چاہیے‘ ملک بھی ہمارا ہے ‘ فوج بھی ہماری ہے اور عوام بھی ہمارے ہیں‘میں کسی کے خلاف نہیں ہوں‘عام آدمی کو تکلیف ہے‘ مہنگائی کی وجہ سے غصہ بھی ہے‘میں اس غریب کے ساتھ ہوں جس کا ذکر ہی نہیں ہو رہا‘احسا س محرومی کے نتائج خراب ہوں گے ‘پارلیمان خود کو سپریم کہتی ہے لیکن اس میں 100 ارکان توموجودہی نہیں ‘میں چاہتا ہوں کہ الیکشن جلدی ہوں کوئی اور آئے اور مجھے فارغ کریں‘.
سعودی ولی نے کئی دہائیوں کی دشمنی کو ختم کیا، یہ بڑا کام ہے، کسی کو ختم نہیں کیاجاسکتا ‘غصے میں ہوں تو خراب آئیڈیاز جنم لیتے ہیں‘ادارے ناکام ہوں تو قوم تباہ ہوجاتی ہے۔
جیونیوزکے پروگرام کیپٹل ٹاک میں میزبان حامد میر سےگفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ان واقعات کی آزادانہ تحقیقات ہونی چاہیے، آرمی ایکٹ پر مقدمات سے متعلق سیاست دانوں کو غور کرنا ہوگا۔احتجاج قانون کے دائرے میں ہونا چاہئے ‘ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی تقرری کی مخالفت نہیں کی تھی‘.
صدر پاکستان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جس طرح انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے اس پر خیال کرنا چاہیے، سنا ہےکہ زیر حراست کچھ بچیوں کو مارا پیٹا بھی گیا ہے، قانونی کارروائی کا مطلب یہ نہیں کہ مارا پیٹا جائے‘قومی اسمبلی بہت ساری باتیں کرتی ہےکوئی سنتا ہی نہیں‘ سپریم کورٹ کے ججز سے اپیل ہے کہ ان معاملات پر مل کر فیصلے کرتے تو قوم کو ڈائریکشن مل جاتی۔
صدرِ مملکت نے کہا کہ ایم آر ڈی کی تحریک چلی، بھٹو کو پھانسی دی گئی اس کی تکلیف ہوئی تو ردِ عمل میں جہاز اغوا ہوا اور مطالبے میں لوگوں کو جیل سے رہا کروایا گیا تھا اور سندھودیش کا معاملہ بھی اسی زمانے میں چلا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت ہوئی تو بہت نقصان ہوا، سرکاری اور نجی املاک جلائی گئیں، لوگ قتل ہوئے لیکن ان حالات میں آصف زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا اور معاملہ حل کیا۔
پولیس کی حرکتیں سب دیکھ رہے ہیں ‘9مئی کی مذمت کرتا ہوں، مگر غریب کو کیا کہوں کہ دیکھتے جاؤ تمہارے اوپر سب لوگ لاقانونیت کریں اور تم قانون کے دائرے میں رہو ۔
انہوں نے کہا کہ میں وہ آدمی ہوں جو سب کو کہتا ہے کہ الیکشن کی جو تاریخ ملے پکڑ لو۔صدر مملکت نے کہا کہ بھٹو نے جب عطااللہ مینگل کی حکومت ختم کی تو احساس محرومی نے جنم لیا، کسی طبقے میں بھی احساس محرومی پیدا ہوگی تو نتائج خراب نکلیں گے۔
عارف علوی نے کہا کہ پاکستان کو انسانی حقوق کا خیال رکھنا چاہیے، ورنہ بہت خراب روایت پڑ جائے گی‘ ہر چیز جھوٹ پر مبنی نہیں ہے‘ان حالات میں سپریم کورٹ اتحاد کا اظہار کرتی تو بہتر تھا، متفقہ فیصلہ آنا چاہیے تھا، کوئی تو بزرگ ہوتا جس کی بات لوگ سنتے۔عارف علوی نے کہا کہ جن ممالک میں معاملات قابو سے نکل جائیں تو حالات مصر جیسے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنہیں مذاکرات کرنے ہیں انہیں پہل کرنی ہے، میں کوشش کر رہا ہوں، پاکستان میں رہنماؤں کے درمیان دشمنی ختم ہونی چاہیے، اس وقت ہر ادارہ ایک دوسرے کو تباہ کر رہا ہے، ہمارے سیاست دانوں میںبڑائی ہے لیکن نفرت میں اتنا آگے چلے گئے ہیں کہ واپس آنا مشکل ہے۔