کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے سوال کیا تحریک انصاف کی پارلیمنٹ میں واپسی سے سیاسی بحران حل ہوسکتا ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ حکومت عمران خان کو اسمبلیوں میں آنے سے نہیں روکے گی،قومی اسمبلی سے استعفے دینا اور پنجاب و خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل کرنا عمران خان کی دو بڑی سیاسی غلطیاں ہیں.
محمل سرفراز نے کہا کہ عدالتوں نے استعفوں کی منظوری کالعدم قرار دے کر پی ٹی آئی کو اپنی غلطی کی تصحیح کرنے کا موقع دیا ہے، پی ٹی آئی پہلے استعفے دینے پر جشن مناتی تھی آج واپس آنے پر جشن منارہی ہے، سیاسی معاملات سڑکوں پر جلاؤ گھیراؤ کے بجائے پارلیمنٹ میں حل ہونے چاہئیں، عمران خان جب تک فوج کی طرف دیکھنا بند اور سیاستدانوں کو انگیج نہیں کرتے سیاسی بحران ختم نہیں ہوگا، عدالتوں نے پی ٹی آئی کو نظام میں واپس آنے کا موقع دیدیا ہے،پی ڈی ایم کی جماعتوں کو ڈر ہے کہ نو مئی کے واقعات کے بعد سسٹم لپیٹ نہ دیا جائے، اس لیے حکومت عمران خان کو اسمبلیوں میں آنے سے نہیں روکے گی۔
ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں پی ٹی آئی ارکان کی اسمبلی میں واپسی نہیں ہوگی، عمران خان کی گرفتاری اور نااہلی کا سفر شروع ہوچکا ہے، پی ٹی آئی پر پابندی لگنے کی باتیں سامنے آرہی ہیں، ہر جگہ ڈیڈلاک ہے معاملات پوائنٹ آف نو ریٹرن پر پہنچے ہوئے ہیں، اب گڈ ٹو سی یو نہیں ہے صرف بیسٹ آف لک ہے، موجودہ حالات میں سپریم کورٹ اور لاہور ہائیکورٹ کے کئی حکم نہیں مانے گئے، اس وقت عمران خان اور تحریک انصاف کیلئے زیرو ٹالرینس ہے،پی ڈی ایم کبھی نہیں چاہے گی عمران خان واپس آئے۔
مظہر عباس نے کہا کہ قومی اسمبلی سے استعفے دینا اور پنجاب و خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل کرنا عمران خان کی دو بڑی سیاسی غلطیاں ہیں، عمران خان کی پنجاب و خیبرپختونخوا اسمبلیاں چلتی رہتی تو اکتوبر میں الیکشن ہوتے جہاں وہ جیت جاتے، عمران خان نے اپنے آپ کو بہت بڑے بحران میں پھنسالیا ہے، پارٹیوں میں ٹوٹ پھوٹ کی فلمیں بہت پرانی ہوگئی ہیں اب کوئی نئی فلم آنی چاہئے، عمران خان کے نااہل ہونے کا مطلب پاکستان کی بڑی آبادی ڈی فرنچائز ہوجائے گی، اسپیکر کو پی ٹی آئی ایم این ایز کو پارلیمنٹ میں خوش آمدید کہنا چاہئے، عمران خان کا جھگڑا حکومت کے نہیں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہے۔
حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ عمران خان کی بڑی کمزوری ان کی سیاسی حکمت عملی ہے، قومی اسمبلی میں واپس جانا پی ٹی آئی ایم این ایز کیلئے بہت مشکل ہوگا، یہ نہیں ہوسکتا کہ عمران خان سے بیک ڈور بات چیت نہیں ہورہی ہو، عمران خان کیلئے آگے سیاست میں بہت مشکلات ہیں، عمران خان بیانیہ ان کے ہاتھوں سے نکل گیا ہے ان کا نکتہ نظر سننے کیلئے کوئی تیار نہیں ہے، عمران خان کیلئے زیرو ٹالرینس ہے مگر پی ٹی آئی کیلئے جگہ موجود ہے۔