کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)متحدہ قومی موومنٹ بلوچستان کے صدر ملک عمران کاکڑ اور بلوچستان امن جرگہ کے سربراہ لالا یوسف خلجی نے کہا ہے کہ ملازمین کی تنخواہیں نہ ہونے کا رونا رونے والی صوبائی حکومت نے 3 درجن کے قریب کو آرڈینیٹر تعینات کئے ہیں صوبائی دارالحکومت ہونے اور سالانہ 15 سے 20 ارب روپے کے بجٹ کے باوجود کوئٹہ شہر کھنڈرات اور کچرہ دان کی تصویر پیش کررہا ہے ،مسائل کئے حل کے لئے،26مئی کو بلو چستان اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہر کیا جائے گا۔ یہ بات انہوں نے جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اساتذہ کی 9 ہزار کے قریب اسامیوں کی بندر بانٹ اور خرید و فروخت بند ٹیسٹنگ سروس کے نام پر وصول کردہ کروڑوں روپے واپس کرکے تمام اسامیاں پبلک سروس کمیشن کو دی جائیں ۔ سرکاری اسپتالوں اور سرکاری اسکولز کے نام پر سالانہ اربوں روپے ملنے کے باوجود ان کو غیر فعال رکھ کر عوام کو پرائیویٹ اسپتالوں میں علاج اور پرائیویٹ اسکولز کے نام پر لوٹنے کا سلسلہ بند کرکے سرکاری اداروں کو فعال بنایا جائے ۔ آٹا اور چینی کا مصنوعی بحران پیدا کرکے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والی صوبائی حکومت اور ذمہ دار عناصر کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے ۔ بلوچستان پاکستان کا حصہ ہے صوبے میں اشیاء ضروریات ، آٹا ، چینی سمیت دیگر اشیا کی قیمتیں پنجاب کے برابر کی جائیں ۔ بلوچستان کے بجٹ میں 2018-2023 میں رکھے گئے تقریباً ایک ہزار ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کا حساب بذریعہ عوامی پبلک پیپر جاری کیا اور اس کا آڈٹ کسی تیسرے غیر متنازعہ فریق سے کراکے ذمہ دار عناصر کو سزادی جائے ، ملازمین کی تنخواہیں نہ ہونے کا رونا رونے والی صوبائی حکومت نے 3 درجن کے قریب کو آرڈینیٹر تعینات کئے ہیں ان کیلئے کروڑوں روپے کی لاگگت سے نئی گاڑیاں خریدی اور مراعات دی جارہی ہیں ۔ بلوچستان پولیس کی تنخواہیں دیگر صوبوں سے کم ہیں انہوں نے کہا کہ ایسے تمام مطالبات کے حق میں 26 مئی بلوچستان اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا ، جس میں بلوچستان بھر کی سیاسی وسماجی تنظیموں ، بار کونسل ، انجمن تاجران ، لیبر یونینز ، قبائلی شخصیات ، طلباء تنظیموں دیگر کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔