پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر حکومت پاکستان نے ایک اخباری رپورٹ کے مطابق امریکہ سے وضاحت طلب کی ہے جس میں وہ یقینا حق بجانب ہے کیونکہ توانائی اور ایندھن کے سستے وسائل دنیا کے ہر ملک کی طرح پاکستان کی معاشی ترقی کیلئے بھی ناگزیر ہیں اور کسی دوسرے ملک کااس میں رکاوٹ بننا کوئی معقول جواز نہیں رکھتا۔ تاہم وزارت توانائی کے ذرائع کے مطابق پچھلے کچھ عرصے میں کئی بار امریکہ کے ساتھ یہ معاملہ اٹھائے جانے کی کوششوں کا کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکل سکا ہے جبکہ پاکستان کو امریکہ سے فوری جواب درکار ہے تاکہ اس اہم پروجیکٹ کے بارے میں جلد حتمی فیصلہ کر لیا جائے۔چند روز پہلے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ہم نے اس گیس پائپ لائن منصوبے کو مکمل نہ کیا تو پاکستان کو 18 ارب ڈالر کا بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نور عالم خان نے کمیٹی کے اجلاس میں بالکل بجا طور پر اس رائے کا اظہار کیا تھا کہ امریکا کو دوہرے معیارات کو ختم کرنا ہو گا، وہ بھارت کی توانائی کی ضروریات کے لیے نرمی کا مظاہرہ کرتا ہے لیکن پاکستان کو اسی چیز کی سزا دے رہا ہے اس لیے اگر پاکستان پر جرمانہ عائد ہو تو اس کی ادائیگی امریکہ کو کرنی چاہیے۔عالمی طاقت کے توازن میں تیزی سے رونما ہوتی تبدیلیوں کے پیش نظر یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ امریکہ کی من مانی کا دور ختم ہورہا ہے ، چین کے تعاون سے سعودی ایران روابط کی بحالی، برکس کی شکل میں امریکی ڈالر کی اجارہ داری کے خاتمے کا آغاز اور پاک روس تعلقات کا نیا دور جیسے عوامل امریکی غلبے کے خاتمے کا اعلان ہیں ، ان حالات میں یہ خود امریکہ کے مفاد میں ہے کہ وہ پاک ایران گیس پائپ لائن جیسے منصوبوں میں رکاوٹ نہ ڈالے کیونکہ یہ روش اسکے دائرہ اثر کے مزید سکڑنے کا سبب بنے گی۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998