کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ جنرل عاصم کو بطور ڈی جی آئی ایس آئی عمران خان نے آرڈر کیا تھا سینیٹ کو مینج کرنے کیلئے۔ ڈی جی آئی ایس آئی عاصم منیر نے انہیں منع کردیا تھا کہ یہ مداخلت فوج نہیں کرسکتی، یہ ڈیموکریٹک معاملہ ہے اس کو آپ جمہوری انداز میں ہینڈل کریں ہم اس میں ملوث نہیں ہوں گے، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ ملک آئین اور قانون کے تحت چل رہا ہے، حکومت کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017ء کے تحت کئی دفعہ کمیشن بناچکی ہے، قانون میں کہیں نہیں لکھا کہ حکومت نے کمیشن چیف جسٹس سے پوچھ کر بنانا ہے،سینئر تحقیقاتی صحافی عمر چیمہ نے کہا کہ عمران خان نے جنرل عاصم منیر کو بہت نامناسب انداز میں عہدے سے ہٹایا تھا۔ میزبان شاہزیب خانزادہ کے سوال کہ آپ کی طرف سے کچھ دیر پہلے شو میں اسٹیٹمنٹ دیا گیا کہ ایک دن پہلے آپ کی بات ہوئی تھی جنرل عاصم منیر سے جب وہ ڈی جی آئی ایس آئی تھے اور آپ نے انہیں بتایا تھا کہ آپ کے گرد فیلڈنگ سیٹ ہورہی ہے اور یہ معاملات ہورہے ہیں، کیا واقعہ تھا؟سابق وزیر فیصل واوڈا نے کہا کہ عاصم منیر ڈی جی آئی ایس آئی تھے اور وزیراعظم ہاؤ س میں آن اینڈ آف، میں تو ان کو پہلے سے بھی جانتا تھا، ایک تو میں نے ان کو بتایا کہ یہ فیلڈنگ ساری سیٹ ہوگئی اور آپ جو کرنے جارہے ہیں وہ آپ کی casualty بنے گا، انہوں نے مجھے exact word یہ کہا تھا کہ واوڈا، تم مجھے یہ کہہ رہے ہو کہ میں اپنے ملک اور اپنے وزیراعظم سے بے ایمانی کروں، میں وہ کام نہیں کرسکتا۔ میں نے کہا ٹھیک ہے سر۔ اگلے دن انہوں نے وہ شواہد پیش کردیئے، شواہد پیش کرنے کے اگلے دن عمران خان نے ان کو sake کردیا، باجوہ صاحب جہاز میں تھے وہ اس جہاز سے اترنے کا بھی انتظار نہیں کررہے تھے اور کہہ رہے تھے ابھی ابھی sake کرو۔ میری ان سے جب اس کے بعد ملاقات ہوئی جنرل عاصم سے جو اس وقت ڈی جی آئی ایس آئی تھے تو میں نے ان سے کہا کہ میں نے آپ سے کہا تھا تو انہوں نے کہا کہ اللہ پر چھو ڑدو۔عمران خان نے ان کو sake کیا ایک ایمانداری، نیک نیتی اور پرائم منسٹر کے ساتھ نیک کام کرنے کیلئے اور فیلڈنگ سیٹ کی گئی اس وقت کے سارے لوگوں نے مل کر اور گیم بنادی ان کے اوپر۔ اور یہ جو دھرنا ہوا پہلا جو دھرنا ابھی آیا وہ بھی عاصم منیر کو روکنے کیلئے سارا دھرنا تھا، اس میں جو گولیاں عمران خان پر چلیں، ارشد شریف کی شہادت ہوئی، اور جو قتل و غارت کی بندوقیں گولیاں ساری چلیں وہ صرف اور صرف چیف کو بننے سے روکنے کی تھی، یہ تو اللہ کی مدد تھی کہ بندوں نے تو پوری کوشش کرلی اور ناممکن تھا دنیاوی طور پر، انسانی طور پر کہ وہ چیف بن سکتے تھے لیکن وہ حافظ قرآن تھے، نیک نیت ایماندار آدمی تھے تو اللہ تعالیٰ نے ان کیلئے اپنے ہاتھ میں چیزیں رکھیں اور بتایا کہ بندہ کچھ بھی چاہے وہ نہیں کرسکتا جب تک میری مرضی نہیں ہوگی، اللہ کی مرضی تھی ان کو چیف بنانا تو وہ چیف بن گئے، لیکن یہ سب جو باتیں ہیں وہ سوفیصد درست ہیں، سوا گیارہ بجے ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید صاحب نے سوا گیارہ بجے رات کو ڈی جی آئی ایس آئی کا چارج لیا تھا، آپ سمجھ سکتے ہوں کہ کتنی جلدی تھی، کتنی پریشانی تھی اور اس وقت کے جو ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید تھے جو بنے تھے وہ اے جی تھے۔