سرینگر (اے ایف پی / نیوز ایجنسیز) مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں جی 20کا تین روزہ اجلاس سخت سیکورٹی حصار میں شروع تو ہوا تاہم بھارت کو ہزیمت کم نہیں ہورہی اور کانفرنس شروعات سے پہلے ہی دم توڑگئی کیونکہ چین ، سعودی عرب ، ترکیہ نے کانفرنس کا بائیکاٹ کیا جبکہ مصر ، انڈونیشیا سمیت کئی ممالک کے نمائندے شریک نہیں ہوئے ۔
سخت سیکورٹی پر بھارتی مبصرین بھی بول اُٹھے کہ سیاحت کے فروغ کیلئے ہونے والی کانفرنس میں کمانڈورز تعیناتی ، سخت سیکورٹی اور حصار سے دنیا کو کیا پیغام گیا۔
کانفرنس کے انعقاد کیخلاف مقبوضہ اور آزاد کشمیر میں ہڑتال کی گئی ۔ یورپ میں بھی مظاہرے کئے گئے۔
تفصیلات کے مطابق دنیا کی بیس عالمی معاشی طاقتوں کے گروپ جی بیس کا سیاحت سے متعلق ورکنگ گروپ کا تین روز اجلاس پیر کے روز سری نگر میں شروع ہو گیا ہے ۔ چین ، سعودی عرب، ترکی اور مصر اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ جی بیس کے مندوبین نئی دہلی سے ایک خصوصی پرواز کے ذریعے سری نگر پہنچے تاہم ان میں جی بیس کا کوئی سربراہ شامل نہیں ہے۔
جی بیس کے مندوبین کے سری نگر پہنچتے ہیں ان کے شیڈول میں تبدیلی کر دی گئی بھارتی حکومت نے سیکوروٹی خدشات کے باعث مندوبین کاسری نگر سے اکاون کلومیٹر شمال مغرب میں واقع صحت افزا مقام گلمرگ کا دورہ منسوخ کر دیا ہے ۔
پہلے شیڈول کے مطابق مندوبین 24مئی کا پورا دن صحت افزا مقام گلمرگ میں گزارنے والے تھے ۔
بھارتی ٹی وی کے مطابق گلمرگ میں مندوبین پر حملہ ہو سکتا ہے ۔بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق مسلمان اکثریت والے تینوں ملکوں نے اس اجلاس میں شرکت کے لیے اپنے وفود کی رجسٹریشن نہیں کرائی۔
جی 20تنظیم کے رکن ملکوں میں بھارت، امریکہ، چین، برطانیہ، روس، سعودی عرب، آسٹریلیا، کینیڈا، جرمنی، فرانس، اٹلی، جاپان، ارجنٹائن، برازیل انڈونیشیا،میکسیکو، جنوبی افریقہ، جنوبی کوریا اور ترکیہ سمیت یورپی یونین شامل ہے۔