• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سوئس ریسرچرز کی ٹیکنالوجی سے 10 سال سے پیرالائز شخص دوبارہ کھڑا ہونے اور چلنے کے قابل ہوگیا

لندن (پی اے) سوئٹزرلینڈ میں ریسرچرز کی تیار کردہ ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے ایک دہائی سے زائد عرصہ پہلے بائیسکل حادثے میں مفلوج ہونے والے ایک شخص نے قدرتی طور پر کھڑے ہونے اور چلنے کی صلاحیت دوبارہ حاصل کر لی ہے۔ ایکول پولی ٹیکنیک فیڈرل ڈی لوزاں (ای پی ایف ایل) کے نیورو سائنس دانوں نے ایک وائرلیس ڈیجیٹل برج بنایا ہے، جو دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے درمیان کھوئے ہوئے رابطے کو بحال کرنے کے قابل ہے۔ یہ ڈیجیٹل برج برین سپائن انٹرفیس ہے، جو گیرٹ جان اوسکم کو اپنی ٹانگوں کی حرکت پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے، جس سے وہ کھڑے ہونے، چلنے اور یہاں تک کہ سیڑھیاں چڑھنے کے قابل ہو گیا ہے۔ ریسرچرز ٹیم کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیکنالوجی نے مسٹر اوسکم کو اس قابل بنا دیا ہے کہ وہ خوفناک حادثے کے بعد سے اپنے کچھ دماغی افعال کو بحال کر سکیں، جہاں ڈیجیٹل برج بند ہونے پر وہ موٹر مہارت دکھانے کے قابل تھے۔ ریسرچرز کے مطابق ریڑھ کی ہڈی کی ڈیجیٹل مرمت سے پتہ چلتا ہے کہ نئے اعصابی کنکشن تیار ہوئے ہیں۔ ہالینڈ سے تعلق رکھنے والے 40سالہ انجینئر مسٹر اوسکم چین میں رہتے اور کام کرتے تھے، جب ان کا 2011میں سائیکلنگ کا ایک حادثہ ہوا تھا، جس سے ان کی ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ آئی تھی اور ان کی ٹانگوں کی حرکت ختم ہو گئی تھی۔ ای پی ایف ایل میں پروفیسر اور نیورو سرجن جوسلین بلوش کا کہنا ہے کہ جب ہم گیرٹ جان سے ملے تھے تو اس وقنت وہ ریڑھ کی ہڈی میں شدید چوٹ کے بعد ایک قدم اٹھانے سے قاصر تھا۔ ای پی ایف ایل میں نیورو سائنس کے پروفیسر گریگوئیر کورٹائن نے کہا کہ انسان کو چلنے کیلئے دماغ کو ریڑھ کی ہڈی کے اس علاقے میں کمانڈ بھیجنی چاہئے جو حرکات کو کنٹرول کرنے کا ذمہ دار ہے اور جب حادثہ کے نتیجے میں ریڑھ کی ہڈی میں شدید چوٹیں آئیں تو یہ کمیونی کیشن ختم ہو گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا آئیڈیا ڈیجیٹل برج کے ساتھ اس کمیونی کیشن کو دوبارہ قائم کرنا تھا۔ دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے علاقے کے درمیان ایک الیکٹرانک کمیونی کیشن، جو ابھی تک برقرار ہے اور ٹانگوں کی نقل و حرکت کو کنٹرول کر سکتی ہے۔ ڈیجیٹل برج بنانے کے سلسلے میں دماغ اور ریڑھ کی ہڈی میں الیکٹرو راڈز لگانے کیلئے مسٹر اوسکم کی دو سرجریز کی گئیں۔ اس ٹیکنالوجی میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا استعمال کرتے ہوئے حرکت کے خیالات کو ایکشنز میں تبدیل کیا گیا جو چلنے کی صلاحیت دوبارہ حاصل کرنے کیلئے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے ریجنز کے درمیان براہ راست تعلق قائم کرتا ہے۔ پروفیسر کورٹائن کا کہنا ہے کہ اس ڈیجیٹل برج نے پہلی پل ایک چوٹ کو بائی پاس کیا اور سینٹرل نروس سسٹم کے دو ریجنز کے درمیان منقطع ہونے والے رابطے کو دوبارہ بحال کیا ہے۔ ریسرچرز کا کہنا ہے نیچر جریدے میں شائع ہونے والے ان کی ریسرچ کے نتائج ایک ایسا فریم ورک قائم کرتے ہیں، جہاں پیرالائز ہونے کے بعد نقل و حرکت کا قدرتی کنٹرول بحال کیا جا سکتا ہے۔ مسٹر اوسکم کا کہنا ہے کہ وہ اس نئی ٹیکنالوجی کی وجہ سے دن میں کم از کم 100 میٹر یا اس سے زیادہ چلنے کے قابل ہیں۔ وہ بیساکھیوں پر چلنے کے قابل بھی ہے۔ ریسرچرز کا کہنا ہے کہ جب امپلانٹ کو تبدیل کیا جاتا ہے تو اس اس سے امید پیدا ہوتی ہے کہ ان جیسی ٹیکنالوجیز کھوئے ہوئے نرو فنکشنز کو بحال کر سکتی ہیں۔ پروفیسر کورٹائن نے کہا کہ ہم نے خود ریڑھ کی ہڈی کی ڈیجیٹل مرمت کا مشاہدہ کیا ہے، جس نے کئی برسوں سے کھوئے ہوئے نرو فنکشنز کو بحال کر دیا ہے۔ مسٹر اوسکم کا کہنا ہے کہ میں نے 10سال کے بعد پہلی مرتبہ کھڑے (ٹیکنالوجی کی وجہ سے اس قابل) ہو کر اپنے کچھ دوستوں کے ساتھ بیئر پی تو مجھے یہ بہت اچھا لگا۔

یورپ سے سے مزید