• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

 اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کے بڑھنے کی رفتار میں کمی جاری

گلاسگو (طاہر انعام شیخ) یہ مسلسل دوسرا مہینہ ہے کہ برطانیہ میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کے بڑھنے کی رفتار میں کمی آئی ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں اپریل کے وسط تک قیمتوں میں 17.3فیصد اضافہ ہوا تھا جو کہ مئی میں کم ہو کر 17.2فیصد رہ گیا ہے، لیکن مجموعی طورپر مہنگائی اور اس کی موجودہ شرح ایک عام آدمی کے لئے ناقابل برداشت ہیں اور ایک سال پہلے کے مقابلے میں گروسری بل833پونڈ زیادہ ہے۔ کنٹار کے سربراہ فریزر لیکویٹ نے کہا کہ گروسری کی قیمتوں میں معمولی کمی یقیناً ایک اچھی خبر ہے۔ لوگ مہنگائی سے نپٹنے کے لئے اپنے بجٹ کے مطابق مختلف طریقےاستعمال کر رہے ہیں، اور ان میں سے ایک سپر مارکیٹس کے اپنے تیارکردہ برانڈز کی اشیا کو خریدنا ہے۔ مارکیٹ کے سخت مقابلے میں قیمتیں اس وقت دودھ پر مرکوز ہیں، جن میں گزشتہ ماہ 4 پوائنٹس میں 8 پنس کی کمی آئی ہے۔ اب اگرچہ فوڈ کی قیمتیں گر رہی ہیں، لیکن ان کے اثرات مارکیٹس کی شیلف تک آنے میں ابھی کچھ وقت لگے گا، تاہم صارفین کی تنظیموں نے فوڈ کے ریٹیلیر اور پروڈیوسرز پر الزام لگایا تھا کہ وہ بڑھتی ہوئی قیمتوں کی آڑ میں مسلسل منافع کما رہے ہیں۔ فوڈ کی قیمتیں بڑھنے کی وجوہات میں یوکرائن کی جنگ، پیداواری لاگت میں اضافہ، توانائی کی قیمتوں کا بڑھنا اور سپلائی چین میں رکاوٹیں شامل ہیں۔ گزشتہ ہفتے وزیراعظم رشی سوناک نے قیمتوں کو کم کرنے کے سلسلہ میں ڈاؤننگ سٹریٹ میں ایک فوڈ سمٹ کااہتمام کیا تھا، جب کہ چانسلر جرمی ہنٹ نے فوڈ مینوفیکچررز سے ملاقات کی ہے۔ واضح رہے کہ افراط زر وہ شرح ہے جس پر قیمتیں بڑھ رہی ہیں، لیکن افراط زرمیں ہونے والی موجودہ کمی کا یہ مطلب نہیں کہ قیمتیں گر رہی ہیں، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ قیمتیں گرنے کی رفتار کم ہو رہی ہے۔
یورپ سے سے مزید