سلام آباد (مرتضیٰ علی شاہ) برطانیہ کے اسپاٹ لائٹ آن کرپشن نے کہا ہے کہ برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی اور پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے 190؍ ملین پاؤنڈز کے کرپشن کے پیسے کے حوالے سے ہونے والی ڈیل میں بظاہر سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بیگم نے ذاتی حیثیت میں فائدہ اٹھایا ہے۔
اینٹی کرپشن این جی او اسپاٹ لائن آن کرپشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سوزن ہاولی نے عمران خان کی حکومت کے ساتھ مشکوک ڈیل کرنے پر عدم شفافیت اور فیصلہ سازی میں کوتاہی پر این سی اے پر تنقید کی۔
سوزن ہاولی نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ 190؍ ملین پاؤنڈز کا معاہدہ برطانیہ کی این سی اے اور حکومت پاکستان کے درمیان کرپٹ لین دین کی وجہ سے ہوا۔ اس ڈیل کیلئے این سی اے اور پی ٹی آئی حکومت کے احتساب وزیر شہزاد اکبر کے درمیان معاہدہ ہوا تھا، جنہیں عمران خان نے اجازت دی تھی کہ برطانوی حکام کے ساتھ ڈیل کو حتمی شکل دیں۔
دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے سوزن ہاولی نے کہا کہ این سی اے کی جانب سے خفیہ طور پر پاکستان میں پراپرٹی کے کاروبار کی نامور شخصیت کے ساتھ معاہدہ ظاہر کرتا ہے کہ این سی اے او میں درست فیصلہ کرنے کی صلاحیت تھی اور نہ ہی شفافیت۔
انہوں نے کہا کہ جس معاہدے کو این سی اے نے انٹرنیشنل کرپشن کی روک تھام کے معاملے میں اپنی کامیابی کی گواہی قرار دیا تھا وہ دراصل کرپشن کا ہی نتیجہ تھا۔ یہ معاہدہ اس وقت کی پاکستانی حکومت نے کیا تھا اور بظاہر اس سے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو نجی حیثیت میں فائدہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاہدے کے نتیجے میں پاکستان میں پراپرٹی کاروبار سے وابستہ بڑی شخصیت کو بے گناہ قرار دیا گیا اور وہ پاکستان میں جرمانوں سے بچ گئے اور اس طرح انہیں تقریباً مکمل معافی مل گئی۔
یہ پاکستان کے عوام ہیں جنہیں اس سارے افسوس ناک معاملے میں نقصان ہوا جبکہ برطانیہ بدستور پاکستان اور دیگر ملکوں کی کرپٹ اشرافیہ کیلئے ایک محفوظ مقام بنا ہوا ہے۔