اسلام آباد(نمائندہ جنگ)وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہےکہ پاکستان کی خارجہ پالیسی قومی مفادات، حقیقت و عملیت پسندی اور تعمیری روابط پر مبنی ہے بین الاقوامی شراکت داروں کیساتھ پاکستان کے تعلقات کی بہتری کیلئے ہم نے دن رات کام کیا ہے فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنا سفارتی محاذ کی حالیہ کامیابی ہے بھارت میں شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں شرکت کیلئےجانے سے پہلے فیصلہ کیا گیا تھا کہ بھارتی ہم منصب سے دوطرفہ ملاقات نہیں کرینگے.
بھارت میں بیٹھ کر بھارتی بیانیہ کا منہ توڑ جواب دیا، پاکستان دہشت گردی سے شدید متاثر ہوا، دہشت گردی پوری دنیا، خطہ اور پاکستان کا بھی مسئلہ ہے، شہید بے نظیر بھٹو کا بیٹا اور دہشت گردی کا سب سے بڑا متاثر ہوں گووا جانے سے قبل طے کیا تھا کہ بھارتی وزیر خارجہ سے ملاقات نہیں کرینگے۔
سینٹ کی خارجہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئےانہوں نے کہا کہ اگست 2019کے بعد ایس سی او کے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ میرے اور دفتر خارجہ کیلئے بہت مشکل تھا ہم نے اس معاملے پر اتفاق رائے کیلئے بہت کوششیں کیں سابق سیکرٹری خارجہ سے مشورہ لیا ، فیصلے میں یہ نکتہ بھی دکھا گیا کہ اسکے بانی ارکان اور چین ہمارے لئے سب سے اہم ہیں میں کبھی کوئی پلیٹ فارم چھوڑنے کا حامی نہیں ہوں اس فورم میں بھی سوچا گیا کہ جہاں سی پیک بنیادی طور پر ہمارا ایجنڈا آئٹم ہے اس حوالے سے ضروری ہے کہ ہم اس انداز میں جائیں کہ نہ صرف بھارت اور ان ممالک بلکہ دنیا کے سامنے پاکستان کا مؤقف رکھیں اگر ہم نہیں جاتے تو ہم اپنا نقصان کرینگے ہم کسی کیلئے میدان کھلا کیوں چھوڑیں، میں نے انفرادی طور پر اتحادیوں اور اتحادی جماعتوں کے سربراہاں سے مشاورت کی کوشش کی تاکہ انکی تجاویز کیساتھ جاؤں ،جانے کا فائدہ یہ ہوا کہ میں نے پاکستان کا بیانیہ سامنے رکھا جبکہ میزبان ملک کا ارادہ تھا کہ اس پلیٹ فارم کا بھی غلط استعمال کرکے اپنے بیانیے کو بغیر چیلنج کے سامنے رکھے ۔