اسلام آباد(نمائندہ جنگ)پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ ،عمران خان نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت وفاقی دارالحکومت ،اسلام آباد صوبہ ہائے پنجاب ،خیبر پختونخواء اور بلوچستان میں سویلین حکومت کی مدد کے لئے افواج پاکستان کی طلبی کے اقدام کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے جبکہ 9 مئی کی دہشت گردی کے واقعات کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کی استدعا کی ہے ،درخواست گزار ،عمران خان نے جمعرات کے روز دائر کی گئی ایک آئینی درخواست میں وفاق پاکستان (بذریعہ سیکرٹری ہائے داخلہ و دفاع ،و کابینہ ڈویژن )، وزیر اعظم میاں شہبازشریف ،سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف، مریم نواز ،سابق صدر مملکت آصف زرداری، پی پی پی کے سربراہ بلاول بھٹو،جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، ایم کیو ایم کے کنوینر ،خالد مقبول صدیقی ،نگران وزیر اعلیٰ ،پنجاب محسن نقوی، اور نگران وزیر اعلیٰ صوبہ کے پی کے ، اعظم خان ،فرنٹیئر کانسٹیبلری کے کمانڈنٹ اورآئی جی اسلام آباد و صوبہ پنجاب وغیرہ کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ آرٹیکل245کا نفاذ غیر اعلانیہ مارشل لا ء ہے، درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ تحریک انصاف سے پارٹی رہنماؤں کی جبری علیحدگیوں کو غیرآئینی قرار دے دیا جائے کیونکہ پی ٹی آئی کو زبردستی پارٹی کی رکنیت اور عہدہ چھوڑنے کے ذریعے ختم کرنا آئین کے آرٹیکل 17کے خلاف ہے ۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ مبینہ آڈیوز کی بنیاد پر کسی شہری کے خلاف کوئی بھی کارروائی روکی جائے، غیرقانونی آڈیوز کو میڈیا پر نشر کرنے اور آگے پھیلانے سے روکنے کا حکم دیا جائے، تحریک انصاف کے کارکنان کی گرفتاریوں کو روکا جائے۔ سویلین افراد کا آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل شفاف ٹرائل کے آئینی حق کی خلاف ورزی ہے ، آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سویلین کا ٹرائل غیرآئینی قرار دیا جائے۔درخواست میں کہا گیا کہ 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے جو کہ ان واقعات کی تحقیقات کرے ۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ سارا ڈرامہ نواز شریف اور مریم نواز کا رچایا ہوا ہے۔