اسلام آباد (رپورٹ:حنیف خالد) ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ کم و بیش 60لاکھ افراد تمباکو نوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں مبتلا ہو کر مر جاتے ہیں جن میں سے 6لاکھ سے زائد افراد خود تمباکو نوشی نہیں کرتے بلکہ تمباکو نوشوں کے ناک اور منہ سے نکلنے والے تمباکو کے دھویں کو اپنے سانس کے ساتھ پھیپھڑوں میں لے جانے کی وجہ سے کینسر‘ دمہ‘ کھانسی کے مرض میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔کینسر کی علامات میں خشک کھانسی‘ بلغم میں خون‘ بخار‘ سانس میں تکلیف‘ تھکاوٹ‘ وزن میں کمی شامل ہے جو لوگ سگریٹ پیتے ہیں اُن میں پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا ہونے یا پھیپھڑوں کے کینسر سے مرنے کے امکانات سگریٹ نہ پینے والوں کے مقابلے میں پندرہ سے بیس گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ دن میں چند سگریٹ پینا یا کبھی کبھار سگریٹ پینا پھیپھڑوں کے کینسر کا خطرہ بڑھاتا ہے۔ سگریٹ نوشی اور کینسر کی تحقیق کے مطابق تمباکو میں کئی ایسے کیمیکلز (CARCINOGENIC) کارسینو جینک ہوتے ہیں جو کینسر کا باعث بن سکتے ہیں۔ سگریٹ نوشی کی وجہ سے پھیپھڑوں‘ منہ اور گلے سمیت خوراک کی نالی‘ معدے اور مثانے کا کینسر بھی ہو سکتا ہے۔ سموکنگ اینڈ لنگ کینسر کے امراض کے ماہر ظفر اقبال خٹک کے مطابق نئی تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ خون کا کینسر بھی ان مریضوں میں زیادہ ہے جو سگریٹ پیتے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ پھیپھڑوں کا کینسر ہے۔