اسلام آباد(نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے وفاقی حکومت کی جانب سے اعلیٰ عدلیہ کے بعض ججوں اور دیگر ممتاز شخصیات سے متعلق قومی میڈیا اور سوشل میڈیا پر لیک ہونے والی آڈیو گفتگو کی حقیقت جاننے کیلئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تشکیل دیئے گئے تین رکنی جوڈیشل کمیشن کیخلاف دائر درخواستو ں کی سماعت آئندہ عدالتی ہفتہ تک ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ وفاق کی جانب سے بینچ پر اعتراضات کے حوالے سے دائر کی گئی درخواست کی سماعت پہلے کی جائیگی۔چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ روایت کے مطابق ججز پر اعتراضات کی درخواستیں رجسٹرار آفس نہیں لیتا، ججز پر اعتراضات بنچ کے سامنے اٹھائے جاتے ہیں۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازلاحسن، جسٹس منیب اختر،جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید پر مشتمل پانچ رکنی لارجر بینچ نے بدھ کے روز آڈیولیکس کمیشن کیخلاف پی ٹی آئی کے سربراہ، عمران خان، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عابد شاہد زبیری وغیرہ کی درخواستوں کی سماعت کی تو ایک درخواست گزارریاض حنیف نے روسٹرم پر آکر موقف اختیار کیا کہ کمیشن کی کارروائی پرسپریم کورٹ کے حکم امتناع کے باجود آڈیو لیکس انکوائری کمیشن نے اس معاملہ کی سماعت کی ہے۔ انہوںنے کہاکہ کمیشن کا اجلاس منعقد کرکے عدالت کے احکامات کی خلاف ورزی کی گئی ہے، اس لئے میں توہین عدالت کی درخواست دائر کرنا چاہتاہوں، انہوںنے مزید کہا کہ بنچ پر اعتراض اٹھایا گیا ہے جبکہ عدالت پہلے ہی بینچ پر اعتراض مسترد کر چکی ہے،جس پر چیف جسٹس نے انہیں کہا کہ جو مروجہ طریقہ کار ہے اس کے مطابق آپ متعلقہ آفس میں درخواست دائر کریں،انہوںنے مزید کہا کہ آئندہ سماعت پر بنچ پر اعتراضات سے متعلق دائر درخواستیں سنکر فیصلہ کرینگے۔ انہوںنے وفاقی حکومت کی درخواست پر نمبر لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بینچ پر اعتراض کی حکومتی درخواست کو نمبر الاٹ نہیں ہوا ہے کیونکہ بینچ پر اعتراضات کی درخواستیں کمرہ عدالت میں دی جاتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مقدمہ میں آڈیو لیکس کمیشن کا جواب بھی موصول ہوگیا ہے،دوران سماعت درخواست گزار، سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے صدر عابد ایس زبیری کے وکیل شعیب شاہین نے موقف اختیار کیا کہ انکوائری کمیشن نے ٹاک شوز کا بھی ذکر کیا ہے،ان کا کہنا تھا کہ ٹاک شوز میں ایک سال سے عدلیہ کا دفاع کرنے جاتے ہیں اور وہاں جو گفتگو ہوتی ہے وہ عدالت کے سامنے ہے،انھوں نے کہا کہ عدالت کے دروازے پر جو زبان استعمال کی گئی ہے وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے، جس پر چیف جسٹس نے انہیں بھی کمیشن کے جواب پر تحریری موقف جمع کروا نے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ تحریری موقف آجائے گا تو اسکا جائزہ لینگے،بعد ازاں عدالت نے آڈیو لیکس کمیشن کیس میں مخالف فریقین کی جانب سے جمع کروائے گئے جوابات پر درخواست گزاروں سے جواب طلب کرتے ہوئے مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔ قبل ازیں سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے آڈیو لیکس کمیشن کیس میں ججوں پر اعتراضات کے حوالے سے دائر کی گئی وفاقی حکومت کی درخواست اعتراض لگا کرواپس کردی تھی، رجسٹرار آفس نے حکومتی درخواست پر اعتراض عائد کیا تھا کہ ججوں پر اعتراضات بنچ کے سامنے ہی اٹھائے جاتے ہیں، بنچ پر اعتراض کی درخواست رجسٹرار آفس نہیں لیتا ہے۔